اسلام آباد ، لاہور ( نیوز ایجنسیاں )وزیر داخلہ شیخ رشید اور پی ڈی ایم اے کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن آمنے سامنے۔ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ فوج کیخلاف بات پر 72گھنٹے میں کارروائی ہوگی، فضل الرحمٰن کی سیاست الٹ گئی۔
ان کے ستارے گردش میں آچکے، پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا، زرداری نے پتے اچھے کھیلے، لانگ مارچ میں جیسا کرینگے ویسا بھریں گے۔
سورج مشرق کے بجائے مغرب سے نکل سکتا ہے مگر عمران خان سرنڈر کرینگے نہ ہی این آر او دینگے، جس دن اپوزیشن لانگ مارچ کی تاریخ بتائے گی اسی دن ہم اپنا آئینی اور قانونی حق جتائیں گے، جبکہ جے یوآئی سربراہ مولانا فضل الرحمن نے جواباً کہا ہے کہ حلف کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف بولینگے۔
گرفتاری کی تو 72گھنٹوں میں وزارت نہیں رہ سکےگی،جو قانون میرے حقوق نہیں مانتا اسے نہیں مانتا،جے یو آئی میں ٹوٹ پھوٹ نہیں کانٹ چھانٹ ہورہی ہے، نواز اشتہاری تو مشرف بھی، اس کیخلاف کیا کررہے ہیں، نیب کٹھ پتلی اس کے احتساب کو نہیں مانتے، حکومت کیخلاف لڑائی جہاد سمجھتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں نادرا دفتر کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے ، فضل الرحمٰن کے ستارے گردش میں آ چکے ہیں، فوج کیخلاف زبان کھولنے والے کا 73واں گھنٹہ نہیں ہو گا،پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کوگھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا،بلاول سیاست میں اچھے راستے نکال رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی جیت گئی ہے اور پی ڈی ایم ہار گئی ہے، پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے،یہ استعفے نہیں دیں گے لیکن لانگ مارچ ضرور کریں گے جس دن اپوزیشن لانگ مارچ کی تاریخ بتائے گی ہم اسی دن اپنا آئینی اور قانونی حق جتائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کے ہاتھ کی گھڑی، چھڑی اور فیصلوں کا اختیار آصف زرداری کے پاس ہے، جو سیاست دان ڈائیلاگ کا راستہ کھلا نہیں رکھتا وہ کم عقل ہے، آصف زرداری اپنے لئے راستے بنانے جا رہے ہیں جبکہ (ن) لیگ نے اپنے لئے راستے بند کر لئے ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ فوج سمیت قومی اداروں کیخلاف جو بھی نازیبا زبان استعمال کریگا اسکے خلاف 72 گھنٹوں میں مقدمہ درج ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ مفتی کفایت اللہ کا کیس کے پی کے کو بجھوا دیا ہے، نیب قوانین میں ترمیم کے حوالے سے شیخ رشید نے کہا کہ دونوں جماعتوں نے اپنے ادوار میں نیب قوانین میں ترمیم نہیں کیں، اب نیب ختم نہیں ہوگا۔عمران خان حکومت چھوڑ سکتا ہے لیکن این آر او نہیں دیگا۔
مولانا فضل الرحمٰن سے متعلق شیخ رشید نے کہا کہ وہ عالم دین ہیں، انہیں اسلام اور اسلام آباد کا احترام ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے، ان کے ستارے گردش میں ہیں، ان کی سیاست الٹ گئی، ان کی ہوائیاں اڑی ہوئی ہیں، اسلام آباد پر قبضے کا خواب دیکھنا چھوڑ دیں۔
وزیر داخلہ نے نواز شریف کو پیشکش کی ہے کہ 16 فروری سے پہلے وطن واپس آجائیں، 16 فروری کو ان کے پاسپورٹ کی میعاد ختم ہونے پر مزید توسیع نہیں کی جائیگی۔
مولانا فضل الرحمٰن اسلام کے نام پر اسلام آباد داخل ہونے کی کوشش نہ کریں، اپوزیشن نہ استعفے دیگی نہ لانگ مارچ کرے گی البتہ جب لانگ مارچ کا اعلان کریگی اس دن قانون حرکت میں آئیگا ۔
ادھر لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ جو قانون میرے حقوق سلب کرے میں اسے نہیں مانتا۔
حلف کیخلاف ورزی اور سیاست میں مداخلت کرنے والوں کیخلاف ڈنکے کی چوٹ پر بولیں گے، 72گھنٹے میں گرفتاری ہو گی تو پھر72 گھنٹوں میں وزارت بھی جائیگی، جمعیت علمائے اسلام میں ٹوٹ پھوٹ نہیں کانٹ چھانٹ ہو رہی ہے، ہم اسرائیل نہیں فلسطین کا ساتھ دینگے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سازش چھپ کر ہوتی ہے ہم تو عوام کے ساتھ مل کر حکومت کا خاتمہ کررہے ہیں، حکومت کے سامنے ہم اعلان جنگ کرچکے ہیں، حکومت کے خلاف لڑائی جہاد سمجھتے ہیں، دنیا میں کہیں بھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہوتے، لیکن مذاکرات کس سے کریں؟
ہم مذاکرات جعلی حکومت سے نہیں کرسکتے۔ ہمیں میڈیا کے کہنے پر اقدامات نہیں کرنے۔ تعبیروں سے تحریکیں متاثر نہیں ہوتیں، ہم سب اعتماد کے ساتھ مل کرچل رہے ہیں، تمام سیاسی جماعتیں متحد ہیں، 31 جنوری تک ہم استعفوں کیلئے مہلت دے رہے ہیں، اسکے بعد لانگ مارچ ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے ارکان اسمبلی سے استعفے مانگے جو ہمیں مل گئے، ہم نے31 جنوری تک استعفے جمع کروانے کی مہلت دی ہے، ابھی 31 جنوری آئی ہی نہیں۔
نیب سے متعلق بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ نیب کٹھ پتلی ادارہ ہے، ہم اس کے احتساب کو تسلیم نہیں کرتے۔سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ جو قانون میرے حقوق صلب کرے گا میں اسے نہیں مانتا۔
مذاکرات سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے جاتے لیکن بات چیت کس سے کریں؟جے یو آئی میں ٹوٹ پھوٹ سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ میری جماعت میں ٹوٹ پھوٹ کا نہیں،کانٹ چھانٹ کا عمل شروع ہوا ہے۔
فضل الرحمٰن نے کہا کہ انصار الاسلام رجسٹرڈ رضاکار تنظیم ہے اور اس کے کام صرف جلسے کے انتظامات کرنا ہوتے ہیں جبکہ انصار الاسلام کی تعریفیں 2001میں اس وقت کے وزیر داخلہ بھی کر چکے ہیں۔