• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات پر ایک نظر


بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مچھ کی کوئلہ فیلڈ میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے جہاں نامعلوم دہشت گردوں نے کان کنوں کو پہاڑوں پر لے جا کر ان پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 11 کان کن جاں بحق ہوگئے۔ یہ دہشتگردی کا پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے پہلے بھی متعدد واقعات ہوچکے ہیں۔ 

دہشت گردی کا واقعہ مچھ کےعلاقے گیشتری میں پیش آیا جہاں صبح سویرے نامعلوم مسلح افراد نے کوئلہ مائن فیلڈ سے پہلے پندرہ سے زائد کان کنوں کو اغواء کیا اور بعد میں قریبی پہاڑی علاقے لے جاکر اندھادھند فائرنگ کرکے انہیں قتل کردیا، واقعہ میں جاں بحق افراد کا تعلق ہزارہ برادری سے بتایا جاتا ہے۔

لیکن یہ واقعہ دہشتگردی کا پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل بھی صوبہ کے مختلف علاقوں میں دہشتگردی کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں لیکن کچھ عرصہ قبل تک ان واقعات میں کمی آگئی تھی، جس کے بعد اس طرح کے واقعات کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا۔

ان واقعات کا اگر جائزہ لیا جائے تو سال 2013 میں جنوری کے مہینہ میں علمدار روڈ پر خودکش د ھماکے میں ایک سو افراد جاں بحق جبکہ 173 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔


ہزارہ ٹاؤن میں اسی سال فروری کے مہینے میں مقامی شاپنگ سینٹر کو نشانہ بنایا گیا، اسی طرح بعد میں وقفے وقفے سے دہشت گردی کے واقعات جاری رہے۔

کوئٹہ کے نواحی علاقے اختر آباد، ویمن یونیورسٹی اور بولان میڈیکل کالج اسپتال کی ایمرجنسی کو نشانہ بنایا گیا جبکہ مستونگ، نوشکی، تفتان، ہنہ اور زیارت میں بھی اسی نوعیت کے دہشتگردی کے واقعات رونما ہوئے جن میں کئی افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔

اگرچہ ان واقعات کی روک تھام میں سی ٹی ڈی اور ایف سی سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کردار تو ادا کیا تاہم اس طرح کے واقعات کا ایک بار پھر سے رونما ہونا بہرحال متعلقہ اداروں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ بلوچستان نے مچھ واقعہ کی فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔

تازہ ترین