لاہور کی احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کے دوران شہباز شریف نے فاضل جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جج صاحب آپ اپنی پاوراستعمال کریں ، جج نے کہا جب پاور استعمال کرنے کا وقت آئے گا تو استعمال کروں گا۔
احتساب عدالت کے ایڈمن جج جواد الحسن نے شہبازشریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت ہوئی ، شہباز شریف سمیت دیگر نامزد ملزمان نے حاضری مکمل کرائی ، شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز پیش نہیں ہوئے۔
فاضل جج نے شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز کے پیش نہ ہونے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ان کے ایسوسی ایٹ سے کہا کہ میری طبیعت خراب ہے رات کا سویا نہیں ہوں،میں سرکاری ملازم ہوں عدالت میں آیا ہوں،آپ افسر لوگ ہیں۔
شہباز شریف نے عدالت سے استدعا کی کہ سماعت ملتوی کی جائے،میں آپکی صحت کے لیے دعا گو ہوں آپ جلد تندرست ہوں،تاہم جج نے شہباز شریف کو حکم دیا کہ آج سماعت ملتوی نہیں ہوگی آپ بحث کریں ۔
اس پر شہباز شریف نے کہا کہ امجد پرویز میرے وکیل ہیں وہ سپریم کورٹ میں مصروف ہیں، میں عدالت سے ادب سے استدعا کرتا ہوں مجھے مہلت دیں،جس کے بعد عدالت نے شہباز شریف کی استدعا منظور کرلی اور سماعت 6 جنوری تک ملتوی کردی۔
کیس کی سماعت کے دوران شہباز شریف نے عدالت میں بتایا کہ یکم دسمبر کا اخبار دیکھیں چینیوٹ مائنز میں کرپشن ہوئی،میرے دور میں وہاں مائنز میں کروڑوں کا خزانہ نکلا، وہ خزانہ عوام کا ہے میں سپریم کورٹ تک گیا قانون کے مطابق وہاں کام شروع کیا،لیکن وہاں کرپشن ہوئی اس کا ذمہ دار کون ہے؟
نون لیگی رہنما نے نے ایک بار پھر میڈیکل بورڈ بنانے کی استدعا کردی جس پر فاضل جج نے حکم دیا کہ آپ تحریری درخواست دیں میں اس پر قانون کے مطابق حکم دوں گا۔
شہباز شریف کا جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ جج صاحب آپ اپنی پاوراستعمال کریں ، جج نے کہا کہ آپ کو بکتر بند گاڑی سے بلٹ پروف گاڑی میرے حکم پر دی گئی ہے،جب پاور استعمال کرنے کا وقت آئے گا تو استعمال کروں گا۔
واضح رہے کہ احتساب عدالت نے آج کی سماعت میں نیب کے گواہوں کو شہادتیں قلمبند کروانے کیلئے طلب کررکھا تھا، جبکہ 4گواہوں کے بیانات قلمبند کرچکی ہے ۔
گزشتہ سماعت میں عدالت میں ڈی جی نیب لاہور نے شہباز شریف ان کی اہلیہ تہمینہ درانی بیٹے، بیٹی اور داماد کی جائیداد قرق کی رپورٹ جمع کروائی تھی۔