نئی دہلی (جنگ نیوز )بھارتی سپریم کورٹ نے پارلیمان کی نئی عمارت اور اس کے ساتھ دیگر حکومتی دفاتر کی تعمیر کے منصوبے کو درست قرار دے دیا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے منگل 5جنوری کو اپنے ایک اہم فیصلے میں مرکزی حکومت کے ’سینٹرل وسٹا پروجیکٹ‘ کو پوری طرح سے درست بتاتے ہوئے ان تمام درخواستوں کو مسترد کر دیا، جس میں اراضی کے استعمال میں غیر قانونی تبدیلیوں اور ماحولیات سے متعلق اہم سوالات اٹھائے گئے تھے۔بھارتی حکومت نے ستمبر 2019میں دہلی کے مرکزی علاقے انڈيا گیٹ اور راشٹراپتی بھون کے درمیان دستیاب زمین پر پارلیمان کی نئی عمارت کے ساتھ ساتھ بہت سے حکومتی دفاتر تعمیر کرنے کا منصوبہ پیش کیا تھا۔نئی پارلیمان مثلث نما یعنی تکونی شکل کی تعمیر کی جائےگی، جس میں 900 سے 1200 کے درمیان ارکان پارلیمان کے بیٹھنے کی جگہ دستیاب ہو گی۔ اس پروجیکٹ کو دہلی کے مرکز میں واقع انڈیا گیٹ کے پاس تعمیر کیا جائے، جہاں اس وقت کافی ہرے بھرے پارک ہیں۔ اسے اگست 2022 تک مکمل کیا جانا ہے، جب بھارت اپنا 75واں جشن آزادی منا رہا ہو گا۔ لیکن کئی درخواست گزاروں نے سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ اس پروجیکٹ کے لیے مرکزی دہلی کی زمین کو استعمال کرنے کے لیے، جن تبدیلیوں کی بات کی گئی ہے وہ پوری طرح سے غیر قانونی ہے اور ماحولیات کی مناسبت سے بھی یہ پروجیکٹ کافی نقصان دہ ثابت ہو گا۔