اسلام آباد(فاروق اقدس)سانحہ بلوچستان جس میں ہزارہ برادری کے 11 کارکنوں کو ہاتھ پائوں باندھ کر ہلاک کردیا گیا۔ اس سانحہ کو جو ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب ہوا تھا۔ تین دن گزر چکے ہیں۔
اس کی سنگینی کے پیش نظر وزیراعظم نے نہ صرف خود اس واقعہ کا نوٹس لیا بلکہ وزیرداخلہ شیخ رشید کو بھی بلوچستان بھیجا لیکن اس تمام عرصے میں بلوچستان کے وزیراعلیٰ جام کمال خان کی منظر سے عدم موجودگی سرگوشیوں کے بعد اب اعلانیہ طور پر زیر بحث آگئی ہے کہ صوبے کے چیف ایگزیکٹو جو اس وقت اپنے صوبے بلوچستان میں موجود نہیں ہیں وہ اس وقت کہاں ہیں۔
اس ضمن میں موصولہ تفصیلات کے مطابق واقعہ کے بعد جام کمال نے صوبے کے اعلیٰ حکام کو دیئے گئے ٹوئٹر پیغام میں حکم دیا تھاکہ تمام متعلقہ اتھارٹیز اس واقعہ کی فوری طور پر تحقیقات کریں اور اس سانحے کے ذمہ دار افراد کو قراواقعی سزا تک پہنچائیں تاہم انھوں نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں اسے "سانحہ سپلنجی" قرار دیا جو اصل جائے وقوعہ مچھ کے قریب گشتری کول مائنز ایریا سے خاصے طویل فاصلے ضلع مستونگ میں ہے۔
جام کمال خان کی جانب سے ٹوئٹر پر احکامات دیئے جانے اور افسوس کا اظہار کرنے سے ان قیاس آرائیوں کو تقویت ملتی ہے کہ وزیراعلیٰ کوئٹہ میں موجود نہیں ہیں۔