ترجمان سندھ حکومت اور وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون، ماحولیات و ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ ہمیں آئینی طور پر ترجیح نہیں دی جاتی ہے۔
بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ گیس سپلائی کی بندش بھی مسئلہ ہے، آئین پاکستان میں جو شق درج ہے اس پر بھی عمل نہیں کیا جارہا، آرٹیکل 158 کہتا ہے کہ صوبوں سے نکلنے والی معدنیات پر پہلا حق صوبے کا ہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ سندھ 68 فیصد گیس پیداکرتا ہے، گیس پر پہلاحق سندھ کا ہے، افسوس کہ چولہے ٹھنڈے ہیں، صنعتی پہیہ جام ہے اور گیزر بند ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں گیا، سندھ ہائیکورٹ نے صوبے کے حق میں فیصلہ دیا، پاکستان کی میجرایکسپورٹ ہمارے علاقے سے ہوتی ہے، سب سے زیادہ ٹیکس ان صنعتی علاقوں سے ملتا ہے، ملازمتیں بھی کوٹری جامشورو کے صنعتی یونٹ دیتے ہیں۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ کراچی کےصنعتکار منہگی گیس خریدنے پر بھی راضی ہیں پھر بھی گیس نہیں دی، صنعتوں کو گیس نہیں دی جو اخلاقی اعتبار سے بھی غلط ہے۔
اُن کا سوال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کیا یہ ہے تبدیلی؟ کیا گیس بند کر کے صنعتی ترقی لائیں گے، کیا یہ ہے ترقی؟۔
مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ وفاق نے این ایف سی کے تحت ملنے والے پیسوں میں سے 52 ارب کم دیئے گئے ہیں، ہمیں امید تھی کہ ہماراحصہ بڑھائیں گے لیکن جوخود طے کیا وہ بھی نہیں دے رہے۔
مرتضیٰ وہاب نے وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پتہ نہیں وزرا آپ سے کیا بیان کرتے ہیں، صوبہ سندھ کی وفاق میں نمائندگی ہے، پی ٹی آئی، جی ڈی اے اور ایم کیوایم کو نمائندگی حاصل ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ چھ وفاقی وزراء ہیں وہ کیوں بات نہیں کرتے سندھ کے حقوق اور جائز حصے کی؟ یہ ان کی بنیادی ذمہ داری ہے۔