پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ گزشتہ دس سال پاکستان کے لیے چیلنجنگ تھے، چیلنجز کے باوجود متحد ہوکر مشکلات کا مقابلہ کیا، دشمن قوتیں ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش میں ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشن کیے گئے، بھارت کے مذموم عزائم کی نشاندہی کی اور مقابلہ کیا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ خطرات اندرونی ہوں یا بیرونی ہمیشہ حقائق کے ذریعے نشاندہی کی اور مقابلہ بھی کیا، دہشتگردی کیخلاف آپریشن سے سیکیورٹی صورتحال مجموعی طور پر بہتر ہوئی۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پاکستانی قوم نے متحد ہوکر چیلنجز کا سامنا کیا، خودکش حملوں میں 97 فیصد واضح کمی آئی، کراچی میں دہشت گردی میں 95 فیصد جبکہ اغوا برائے تاوان میں 98 فیصد کمی آئی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مشرقی سرحد پر بھارت کی اشتعال انگیزیوں میں اضافہ ہوا ہے، پاک فوج نے بھارتی خلاف ورزیوں کا ہمیشہ بھرپور جواب دیا ہے، دو دہائیوں میں بھارت نے مشرقی سرحد پر اشتعال انگیزیوں میں اضافہ کیا۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان میں بھارتی دہشت گردی کے ثبوت دنیا کے سامنے پیش کیے ہیں، بھارت کے خلاف ای یوڈس انفارمیشن لیب کے ذریعے شواہد سامنے آچکے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ذمے دار ریاست کا ثبوت دیا ہے، بلوچستان میں 199 پروجیکٹس کا آغاز کیا گیا ہے، آج الحمدللّٰہ قبائلی علاقے خیبر پختونخوا کا حصہ بن چکے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ بھارت نے اقلیتوں کےحوالے سے جھوٹا پروپیگنڈا کیا، بھارت نے کشمیر کے محاذ پراپنی جارحیت کو چھپایا، پاکستانی میڈیا نے بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا، بھارتی پروپیگنڈا بےنقاب کرنے پر پاکستانی میڈیا مبارک باد کا مستحق ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے ایک سال میں کورونا وبا کا بطور قوم متحد ہوکر مقابلہ کیا، ہمیں ملک کو کامیاب بنانے میں اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آرمی چیف اسی ہفتے کوئٹہ کا دورہ کریں گے، بلوچستان میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیے جارہے ہیں، بلوچستان پاکستان کا مستقبل ہے۔
ترجمان پاکس فوج نے کہا کہ فوج اپنا کام کررہی ہے، قربانیاں دے رہی ہے، پوری فوج کا مورال بلند ہے، الزامات لگانے والوں کی باتوں میں اگر کوئی حقیقت ہوتو جواب دیا جائے، باڑ لگانے میں بھی قربانیاں دی گئیں،کسی کی مجال نہیں کہ باڑ کو اکھاڑ سکے۔