پشاور( ارشد عزیز ملک ) کوہاٹ کی ایک خاتون نے وزیراعلیٰ کے مشیر ضیاء ﷲ بنگش کے خلاف مبینہ طورپر جنسی ہراسانی کے سنگین الزامات عائد کئے ہیں سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں خاتون نےمعاون خصوصی کی جانب سے شدید دبائوکے باعث کوہاٹ شہر چھوڑنےکا عندیہ دیا ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان سے فوری طورپر معاملے کا نوٹس لینے کی اپیل کی ہے ۔وزیراعلی کےمشیر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کوہاٹ سے رکن صوبائی اسمبلی ضیاء ﷲ بنگش نے خاتون کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انھیں جھوٹ قراردیا ہے ۔ضیاء ﷲ بنگش نے ویڈیو کے اجراء پر خاتون کو قانونی نوٹس ارسال کردیا ہے ۔ وائرل ویڈیو میں راحت العین نامی خاتون نے ضیاء ﷲ بنگش پرسنگین الزامات عائد کئے ہیں جن کو تحریر نہیں کیا جاسکتا ۔صوبائی حکومت کو پیش کی جانے والی ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق جس کی کاپی جنگ کے پاس موجود ہے کے مطابق محمد اسحاق کی اہلیہ راحت العین سکنہ حیات شہید کالونی ، محمد ریاض شہید ، کوہاٹ نے اپنی ویڈیو میں الزام لگایا ہے کہ ضیاء ﷲ بنگش اسے ہراساں کررہا ہے اور عبید نامی شخص (رینٹ اے کار )اسکی چار لاکھ چالیس ہزار روپے کی رقم واپس نہیں کررہا تھا جو اس نےکاروبار کے لئے دی تھی ۔اس رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ خاتون تقریبا دس سال قبل ایک این جی او میں ضیاء ﷲ بنگش کے ساتھ کام کر رہی تھی اور ان دونوں کےمراسم تھے ، لیکن 2013 میں ایم پی اے منتخب ہونے کے بعد ضیاء ﷲ بنگش خاتون کو نظرانداز کرنے لگا ۔ضیاء ﷲ بنگش نے مذکورہ خاتون کو سرکاری ملازمت دینے کا وعدہ بھی کیا لیکن خاتون کو سرکاری ملازمت نہ مل سکی تب سے یہ خاتون سوشل میڈیا پر ضیاء اللہ بنگش کے خلاف سرگرم عمل ہے۔رپورٹ کے مطابق ضیا ﷲ بنگش نے ایم پی اے بننے کے بعد سے نہ تو اس سے شادی کی اور نہ ہی کوئی رشتہ رکھا ۔ضیاء ﷲ بنگش نے بھی سوشل میڈیا پر خاتون کے بیانات پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔مزید یہ کہ اس خاتون کا رینٹ اے کار کے عبید نامی کے ساتھ بھی پیسوں کا تنازعہ ہے اور اس نے اس سلسلے میں مقامی پولیس اسٹیشن میںرپورٹ بھی درج کرارکھی ہے جہاں رینٹ اے کار کے مالک نے پیسے واپس کرنے کا معاہدہ بھی کیا ہے ۔وزیراعلی کے مشیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ضیاء ﷲ بنگش نے خاتون کو قانونی نوٹس 11جنوری 2020کو بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ ایک شریف النفس اور عزت دار گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں ۔وکیل کی جانب سے جاری نوٹس میں مزید کہا گیا ہے کہ ضیا ءﷲ بنگش خاتون کو جانتا تک نہیں ہے اور نہ ہی اس کا خاتون سے کسی قسم کا کوئی تعلق رہا ہے ۔خاتون نے سال2018کی الیکشن سرگرمیوں کے دوران بھی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر چلائی جس سے میرے موکل کی بدنامی اور رسوائی ہوئی جبکہ ڈی پی او کوہاٹ کی انکوائری میں بھی میرا مئوکل بے قصور ثابت ہوا۔آپ نے 9جنوری کو ایک مرتبہ پھرجھوٹ پر مبنی ویڈیو چلائی جس سے مئوکل کی شہرت و ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔