کوئی شک نہیں کہ زخم بھرنے میں وقت لگتا ہے وہ بھی اس صورت کہ ان پر بروقت مرحم رکھا جاتا رہے۔3 جنوری کوبلوچستان میں ہزارہ برادری کے 11 کان کنوں کو ذبح کرکے ان پر گولیاں برسانے کا گھائو مندمل کرنے کی سعی قابل ستائش ہے۔ مقتولین کے لواحقین نے سانحہ کے بعد شہید کان کنوں کی میتیں کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر رکھ کر انتہائی سرد موسم میں چھ روزمسلسل احتجاج کیا،ا ن کا مطالبہ تھا کہ وزیراعظم پاکستان آئیں گے تو میتوں کی تدفین کریں گے، تاہم بعد ازاں مذاکرات کی کامیابی پر میتوں کی تدفین عمل میں آئی اور اسی روز وزیراعظم نے کوئٹہ پہنچ کر لواحقین سے ملاقات کی۔ بدھ کے روز چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مچھ واقعے کے جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ وقت گزارا، ان کے غم میں شریک ہوئے اور انہیں انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی، انہوں نے یقین دلایا کہ شہدا کا خون رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ہیڈ کوارٹر سدرن کمانڈ میں آرمی چیف کو صوبے کی سیکورٹی، پاک افغان اور پاک ایران بارڈر مینجمنٹ سمیت دیگر اہم امور سے متعلق اقدامات سے آگاہ کیا گیا۔ آرمی چیف کے حالیہ دورہ کوئٹہ میں افغان اور ایران بارڈر پر مینجمنٹ کے بارے میں بریفنگ لینا اس امر کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان اپنی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لئے اہم اقدامات کا سلسلہ وسیع تر کرنے کے لئے انتہائی سنجیدگی سے پیش قدمی کر رہا ہے۔بلوچستان ہی نہیں پاکستان کی ساری کی ساری سرحد فول پروف سیکورٹی کی متقاضی ہے کہ بھارت اور اس کے پروردہ عناصر اسی سرحد سے پاکستان داخل ہو کر انتشار پھیلاتے ہیں اور یہ حقیقت اب کسی سے پوشیدہ بھی نہیں رہی۔ آرمی چیف کا دورہ کوئٹہ میں شہدائےمچھ کے لواحقین سے اظہار ہمدردی ان کے زخموں کے اندمال میں معاون ثابت ہوگا۔