• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کے سبب زیرالتوا مقدمات پر واچ ڈاگ کا اظہار تشویش

لندن (نمائندہ جنگ) کورونا وبا کے سبب انگلینڈ اور ویلز کے چار واچ ڈاگ نے زیر التوا مقدمات کے انبار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انسپکٹر فار پولیسنگ، پرزن، پروبیشن اور پراسیکیوشن نے کہا ہے کہ موجودہ صورت حال کے سبب کریمنل جسٹس سسٹم کئی برس تک متاثر رہے گا۔ واچ ڈاگز نے اپنے تحفظات کا اظہار ایسے وقت کیا ہے جب یہ بات سامنے آئی ہے کہ کرائون کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد54ہزار تک جا پہنچی ہے جس کا مطلب ہے کہ جو جرائم گزشتہ برس ہوئے تھے، ان کے مقدمات2022ء میں جیوری کے سامنے سماعت کیلئے پیش ہوں گے، کورٹس میں کام کی رفتار سست ہے اور پہلے لاک ڈائون کے بعد گھر سے کام کرنے کی ہدایت کے بعد جیوری ٹرائلز روک دئیے گئے تھے۔ چیف انسپکٹر آف پروبیشن جسٹس رسل نے کہا کہ کرائون کورٹس میں انتہائی سنجیدہ رقم کے کیسز کی سماعت ہوئی ہے، ان کے زیر التوا ہونے کے سبب ہم سب کو تحفظات ہیں، وبا کے سبب2020ء میں کیسز کی سماعت میں تاخیر اور منسوخی سے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، تاخیر کا مطلب یہ ہے کہ متاثرہ شخص کو سماعت کا زیادہ انتظار کرنا پڑے گا جس کے سبب کچھ لوگ استغاثہ کی مدد نہیں کریں گے، کیونکہ ان کے اس عمل پر اعتماد اٹھ رہا ہے، زیادہ عرصہ گزرنے کے سبب عینی شاہدین کو واقعات کو یاد رکھنے میں بھی مشکلات درپیش آئی ہیں، رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر کریمنل کورٹس میں 4لاکھ57ہزار کیسز سماعت کے منتظر ہیں، ان میں سے ایک لاکھ وبا سے قبل ہی زیر التوا تھے۔ مقدمات کی اکثریت کم سنگین جرائم پر مشتمل ہے جن کو مجسٹریٹس کی عدالت میں نمٹانے کے سبب زیر التوا مقدمات کی قطار مختصر ہورہی ہے، کرائون میں کورٹ میں زیر التوا مقدمات کے سبب جیلوں میں ریمانڈ پر موجود قیدی مقدمات شروع ہونے کے انتظار میں ہیں ، ایسے قیدیوں کا تناسب15فیصد بتایا گیا ہے، جیلوں میں کورونا وائرس کو روکنے کیلئے ایجوکیشن پروگرامز کو محدود کردیا گیا ہے، اس کے باوجود کہ یہ نوجوان مجرموں کی معمول کی زندگی کی طرف واپسی میں اہم کردار ادا کرتا ہے بعض عدالتوں میں سماجی فاصلے کی پابندی کو برقرار رکھے ہوئے انتظامات کرنے کے بعدسماعت شروع کی گئی ہے۔

تازہ ترین