
داروں کے لئے کتنی تکلیف دہ ہوتی ہے اس کا اندازہ وہی فرد کر سکتا ہے جس کو ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا ہو ۔ آقائے نامدار ﷺ ایک حدیث کے مطابق مومن اپنے دوسرے مومن بھائی کے لئے وہی پسند کرتا ہے جو وہ اپنے لئے پسند کرے ۔ لہذا اگر ہم اپنے ذاتی و نجی معمولات کی تشہیر پسند نہیں کرتے تو کیا دوسرے انسان کے لئے بھی ایسا کرنے سے گریز نہیں کرنا چاہیے ؟ جج ہوں یا وکیل، پولیس والے ہوں یا فوجی ،سیاستدان ہوں یا علماء ہر ایک انسان ہے ۔ سب کو بطور انسان تھوڑا بہت مارجن دینے میں کیا حرج ہے؟ اللہ تعالی کا ایک صفاتی نام ستار ہے جس کے معنی پردہ ڈالنے والا ہیں ۔ صحیح مسلم میں مروی ایک حدیث کے مطابق حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ ومن ستر مسلما سترہ اللہ فی الدنیا ولاخرۃ۔۔ یعنی جو کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالی اس کی دنیا اور آخرت میں پردہ پوشی فرماتا ہے ۔کسی کی ذاتی عیب کی تشہیر پردہ پوشی کا متضاد ہے ۔ جب کہ اللہ اور اس کے رسول کو پردہ پوشی پسند ہے نہ کہ عیب جوئی اور غیبت کی عادت ۔ آئندہ جب کبھی ہمیں سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم یا اپنے فون پر موصول میسج کی صورت میں کسی دوسرے کی ویڈیو یا تصویر موصول ہو تو اس کو آگے بھیجنے سے قبل یہ سوال اپنے آپ سے ایک مرتبہ ضرور کرنا چاہیئے کہ ہمارا یہ عمل کس زمرے میں شمار ہوگا۔