• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رانا ثناء اللّٰہ کیخلاف فردِ جرم کی کارروائی پھر مؤخر


لاہورکی انسدادِ منشیات کی عدالت نے منشیات اسمگلنگ کیس میں مسلم لیگ نون کے رہنما رانا ثناء اللّٰہ کے خلاف فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی ایک بار پھر مؤخر کر دی۔

رانا ثناء اللّٰہ نے سماعت کے دوران عدالت میں حاضری مکمل کرائی۔

پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ رانا ثناء اللّٰہ کو تمام نقول فراہم کر دی ہیں، عدالت کیس فائل دیکھ سکتی ہے۔

رانا ثناء اللّٰہ کے وکیل فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ اے این ایف نے سو سے زیادہ افراد سے تحقیقات کیں، سیلری اکاؤنٹ کو ڈی فریز کیا جائے، شناختی کارڈ بھی بلاک کر رکھے ہیں، ملزم رانا ثناء گھر کے اخراجات سے تنگ ہیں۔

عدالت نے کہا کہ اتنا مہنگا وکیل کیا ہوا ہے اور آپ کہتے ہیں خرچے سے تنگ ہیں۔

فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ رانا ثناء اللّٰہ بار ممبر ہیں اس لیے میں نے ایک پیسہ بھی فیس نہیں لی۔

جج شاکر حسن نے استفسار کیا کہ رانا ثناء اللّٰہ کے خلاف تفتیش میں کتنے لوگوں کے بیانات قلم بند کیئے تھے؟

اے این ایف کے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ 17 سے 18 افراد کی کاپیاں موجود ہیں۔

فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ اے این ایف نے 50 کے قریب افراد کو طلب کیا تھا۔

انہوں نے استدعا کی کہ تنخواہ اکاؤنٹ اور شناختی کارڈ بلاک کیا گیا، اسے تو بحال کیا جائے۔

عدالت نے ہدایت کی کہ جتنے لوگوں کے بیانات قلم بند کیئے ہیں، ان کی کاپیاں رانا ثناء اللّٰہ کو فراہم کر دیں۔

فاضل جج نے حکم دیا کہ جن افراد کے بیانات کی کاپیاں فراہم کی جا رہی ہیں عدالت کو آگاہ کیا جائے۔


جج شاکر حسن نے کہا کہ اس کے بعد ملزم کی اس سے متعلق کوئی درخواست قابلِ قبول نہیں ہو گی۔

گواہوں کے بیانات کی صاف نقول فراہم نہ کرنے پر رانا ثناء اللّٰہ کے وکلاء نے اعتراض کیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر گواہوں کے بیانات کی صاف نقول فراہم کی جائیں۔

عدالت نے رانا ثناء اللّٰہ کے خلاف فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی ایک بار پھر مؤخر کر دی اور کہا کہ آئندہ سماعت تک فردِ جرم کی کارروائی مؤخر کی جاتی ہے۔

لاہور کی انسدادِ منشیات کی عدالت نے کیس کی مزید کارروائی 4 فروری تک ملتوی کر دی۔

تازہ ترین