• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برادر مسلم ملکوں پاکستان اور ترکی کے درمیان بیشتر علاقائی اور بین الاقوامی امور میں گہری ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ زندگی کے تمام شعبوں میں اُن کا باہمی تعاون اِسی بنا پر مسلسل فروغ پذیر ہے۔ دفاعی میدان میں بڑھتے ہوئے روابط خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں۔ جنگی بحری جہاز بنانے کی صنعت میں ترکی دنیا کے دس بڑے ملکوں میں شامل ہے۔ برادر ملک کے اِس تجربے اور مہارت سے پاک بحریہ بھرپور استفادہ کررہی ہے جس میں چار ملجیم اے ڈی کلاس جنگی جہازوں کی تیاری نمایاں اہمیت رکھتی ہے۔ استنبول میں گزشتہ روز پاک بحریہ کے لئے تیسرے ملجیم اے ڈی اے کلاس جہاز کی تیاری کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی۔ ترک صدر رجب طیب اردوان کے ہمراہ برادر ملک کی کلیدی سیاسی و عسکری قیادت اور پاکستان کے سفیر محمد سائرس سجاد قاضی نے تقریب میں شرکت کی۔ صدر اردوان نے اپنے خطاب میں ملجیم کلاس وار شپ کی تعمیر میں تعاون کو ترکی اور پاکستان کے دفاعی تعلقات میں ایک اور اہم سنگِ میل قرار دیا۔ اُن کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی مشکل جغرافیائی خطوں میں واقع اور ایک جیسے چیلنجوں سے نبرد آزما ہیں۔ اپنے گزشتہ دورۂ پاکستان کے حوالے سے رجب طیب اردوان نے بتایا کہ دوطرفہ تعلقات کے مزید فروغ کیلئے اُس موقع پر دونوں ممالک نے ایک تزویراتی معاشی فریم ورک پر دستخط کیے تھے۔ واضح رہے کہ اُسی لائحہ عمل کے مطابق کون کرنٹ ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کے ساتھ پاک بحریہ کے لئے چار ملجیم کلاس کورویٹس کے لئے دو سال پہلے ترکی اور پاکستان میں معاہدہ ہوا تھا۔ اِس کے تحت ٹیکنالوجی کی منتقلی سمیت دو جہاز استنبول جبکہ دو کراچی شپ یارڈ میں تعمیر کیے جارہے ہیں۔ ملجیم جہاز 99میٹر طویل ہے اور 2400ٹن گنجائش کے ساتھ 29ناٹیکل میل کی رفتار سے چل سکتا ہے۔ آبدوز شکن ملجیم جہاز ریڈار سے پوشیدہ رہ سکتا ہے لہٰذا پاک بحریہ کی دفاعی صلاحیت میں نمایاں اضافے کا سبب بنے گا۔

تازہ ترین