• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خیبر پختونخوا سے صوبائی اسمبلی کے رکن اور وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی سردار سورن سنگھ کے قتل کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان نے قبول کرلی ہے اور خیبر پختونخوا پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس قتل میں ملوث متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ نہ صرف قاتلوں کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا بلکہ صوبہ میں اقلیتوں خصوصاً سکھ برادری کو تحفظ دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ فاٹا اور خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوںجن میں بونیر، سوات، ضلع پشاور کے علاوہ اورکزئی ایجنسی اور فاٹا کے علاقوں میں ہزاروں سکھ آباد ہیں۔ سردار سورن سنگھ ایک محب وطن اور سچے پاکستانی تھے جنہوں نے اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے قابل قدر خدمات سرانجام دیں ہیں۔ سردار سورن سنگھ کے قتل سے صوبہ خیبر پختونخوا ہی نہیں ملک بھر کے اقلیتوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور اقلیتی تنظیموں کی جانب سے ان کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی تنظیم نے سردار سورن سنگھ کے قتل پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اقلیتوں کے حقوق اور ان کے جان و مال کے تحفظ کیلئے فوری اقدامات کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ سردار سورن سنگھ کا قتل حکومت کیلئے الارمنگ ہے۔ ماضی میں حکومت کی جانب سے ایسے واقعات پر مذمت تو کی گئی لیکن اقلیتوں کے تحفظ کیلئے کوئی ٹھوس اور پائیدار اقدام نہیں کئے گئے۔ خیبر پختونخوا کے علاوہ سندھ میں ہندو اقلیت کے لوگ بڑی تعداد میں آباد ہیں جبکہ مسیحی برادری تمام صوبوں میں آباد ہے اگرچہ حکومت کی جانب سے اقلیتوں کے حقوق اور تحفظ کیلئے کچھ اقدام کئے گئے ہیں اور انہیں شہری سہولتیں بھی فراہم کی گئی ہیں تاہم اس میں اور بہتری کی ضرورت ہے، تمام اقلیتی برادری کے نمائندوں سے مشاورت کرکے اقلیتی تحفظ کیلئے جامع حکمت عملی مرتب کی جائےتاکہ اقلیتی برادری کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔
تازہ ترین