بہت سی چیزیں ایک دوسرے سے مشروط ہوتی ہیں۔ ایک بچے کی شخصیت کا پروان چڑھنا جہاں اس کے اپنے سمجھنے اور سیکھنے کی صلاحیت و جستجو پر منحصر ہوتا ہے، وہیں وہ ماحول بھی انتہائی اہم کردار ادا کرتا ہے، جس میں وہ پلتا بڑھتا ہے۔ ایسے میں والدین کے لیے یہ بات انتہائی اہم ہوجاتی ہے کہ وہ نہ صرف اپنے بچوں کی پرورش پر خصوصی توجہ دیں بلکہ انھیں مجموعی طور پر ایسا ماحول فراہم کریں، جو انہیں مثبت سوچ اور شخصی ترقی کے مواقع فراہم کرسکے۔
ایک اور ضروری بات جوذہن نشین رکھنی چاہیے، وہ یہ کہ فطری طور پر کچھ لوگ زیادہ ذہین اور کچھ کم ذہین ہوتے ہیں۔ ذہین افراد کی کچھ نشانیاں ہوتی ہیں، جن کی بنیاد پر انھیں دیگر سے الگ کیا جاسکتا ہے۔ کئی سال کی سائنسی تحقیق کے بعد ماہرین نے ذہین افراد میں ان خصوصیات کی نشاندہی کی ہے۔
غیرمتزلزل ارادہ
صف اوّل پر انسانی ذہن کا ارتکاز ہے۔ اگر کوئی شخص سالہا سال یا لمبے عرصے تک اپنی توجہ ایک ہی کام پر مبذول رکھ کراس کو پایۂ تکمیل تک پہنچا کر دم لے تو بلاشبہ وہ غیر معمولی ذہنی صلاحیتیوں کا حامل ہے، ایسے افراد ثانوی باتوں کو اہمیت دینے کے بجائے اپنی توجہ جزیات پر مرکوز رکھتے ہوئے کم سے کم وقت میں اپنا مقصد یا منزل حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سونے جاگنے کے معمولات
یہ ایک حقیقت ہے کہ جو بچے زیادہ ذہین ہوتے ہیں، وہ دوسرے بچوں کی نسبت نہ صرف کم سوتے ہیں بلکہ ان کے سونے جاگنے کے اوقات بھی ان سے مختلف ہوتے ہیں۔ ذہین افراد، بچپن سے ہی رات کو دیر سے سونے اور صبح دیرسے اُٹھنے کے عادی ہوتے ہیں،اسی وجہ سے اکثر اوقات وہ آخری وقت میں بھاگم بھاگ اسکول، یونیورسٹی یا دفتر پہنچتے ہیں۔
علمی قابلیت پہ ناز نہ کرنا
جدید سائنسی تحقیق کے مطابق، ذہین وہ ہے جو یہ جانتا ہے کہ اسے کس چیز کے بارے میں علم ہے اور کس سے ناواقف ہے۔ ذہین لوگ اپنی لاعلمی کا کُھل کر اظہار کرتے ہیں، ان میں نہ تو احساس کمتری جنم لیتا ہے اور نہ ہی لا علمی یا ناکامی کا خوف ان کے راستے کی رکاوٹ بنتا ہے، لہٰذا وہ عملی زندگی میں بہت کامیاب ثابت ہوتے ہیں۔
لچک دار رویہ اور اصول پسندی
اس کا تعلق انسانی رویے سے ہے۔ ذہین افراد خود کو بہت جلد نئے ماحول میں ڈھال لینے اور نئے لوگوں کے ساتھ گھل مل جانے کے عادی ہوتے ہیں، تاہم وہ اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کرتے۔ در حقیقت وہ معاون فطرت اور نرم دل رکھتے ہیں۔
ہزاروں افراد پر نفسیاتی تحقیق کا نچوڑ بتاتا ہے کہ وہ افراد جو اپنی غلطی کھلے دل سے تسلیم کرکے نہ صرف اپنی اصلاح کرتے ہیں بلکہ اس تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے اپنے ماحول، دوستوں اور عزیز و اقارب میں مثبت تبدیلیاں لانے کے لیے سر گرم رہتے ہیں، وہ بلاشبہ غیر معمولی ذہین ہوتے ہیں۔
حصول علم کی جستجو
کچھ حاصل کرنے کی جستجو، ذہانت کی ایک واضح علامت ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، بچپن کی ذہانت اور تجربات کے ساتھ زندگی بتدریج بڑھتی جاتی ہے، مگراس بڑھوتری کی رفتار ان افراد میں تیز ترین دیکھی گئی ہے، جو لوگوں، چیزوں اور روّیوں سے متعلق زیادہ تجسس کا مظاہرہ کرتےہیں۔
نئی چیزوں کو قبول کرنا
ذہین لوگ کھلے ذہن کے مالک ہوتے ہیں۔ وہ اپنے نظریات اور سوچ کو ایک حد تک پہنچا کر بند نہیں کرتے بلکہ ان میں مزید بہتری لانے اور وسعت دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ سیکھنے کا سفر جاری رکھتے ہیں۔
خود سے پیار
ہرچند کہ دیگر لوگوں کی طرح ان کی بھی سماجی زندگی اور دوستوں کا وسیع حلقہ ہوتا ہے مگر اکثر اوقات وہ تقریبات میں شرکت کرنے سے صرف اس لیے گریز کرتے ہیں کہ ان کا موڈ نہیں ہوتا۔ دوسرے الفاظ میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ غیر معمولی ذہانت کے حامل افراد حد درجے کے موڈی ہوتے ہیں۔
خود پر یقین
ذہین افراد کا سیلف کنٹرول مثالی ہوتا ہے۔ چاہے کام کے شدید دباؤ کے باعث تھکن ہو یا کسی کی جانب سے ان کے کام میں مداخلت و مزاحمت کی گئی ہو، وہ ہر طرح کی صورتحال میں خود پر پوری طرح قابو رکھتے ہوئے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہر حال میں انھیں خود پر یقین ہوتا ہے۔