ظفر اللہ ضیاع ،چترال
صوبہ خیبر پختون خوا کے مالاکنڈ ڈويژن سے منسلک علاقہ، چترال، ضلع چترال میں واقع ہے۔ یہ ضلع ترچ میر کے دامن میں واقع ہے، جو سلسلہ کوہ ِہندوکش کی بلند ترین چوٹی ہے۔ یہ صرف پاکستان ہی کا نہیں ،اس پورے خطّے کا انتہائی خوب صورت ، ہرا بھرا ،امن پسند اور حسین علاقہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر سے سیّاح خاص طور پر اس وادی کا حُسن دیکھنے آتے ہیں، جن کی آمد سے وطنِ عزیز کو کثیر زرِمبادلہ بھی حاصل ہوتا ہے۔ لیکن اس علاقے کی بد قسمتی دیکھیے کہ قدرتی حُسن سے مالا مال ہونے کے با وجود یہاں کے عوام بنیادی ضروریاتِ زندگی ہی سے محروم ہیں۔
نیز، جس علاقے سے کثیر زرِ مبادلہ حاصل ہوتا ہے، اسی کی تعمیر و ترقّی پر کوئی دھیان نہیں دیا جاتا۔ حالاں کہ پورا سال ہی یہاں سیاحوں کی آمد و رفت جاری رہتی ہے،اس تناظر میں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکومت ترجیحی بنیادوں پر چترال کی تعمیر و ترقی میں حصّہ ڈالتی ، مگر عملاً ایسا کچھ نہیں ہوا۔
اس ضمن میں ہماری چترالی انتظامیہ سے اپیل ہے کہ وہ اُس خوب صُورت علاقے پر رحم کھائیں اور کم از کم ٹوٹی سڑکوں کی مرمّت اور اسپتال کی تعمیر تو کروا دیں کہ یہ بھی کسی المیے سے کم نہیں کہ یہاں کے عوام 21 ویں صدی میں بھی پاور کرائسز کے شکار ، یعنی بجلی سے محروم ہیں۔ علاوہ ازیں، چترال کے علاقے،استار میں پُل ٹوٹنے سے کم از کم 90ہزار گھرانوں کی زندگی بری طرح مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔پُل ٹوٹنے کے بعد اتنی بڑی آبادی کے پاس آمد و رفت کے لیےکوئی متبادل راستہ نہیں۔ نتیجتاً رہائشی انتہائی پُر خطر راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہیں۔
حکومتی غفلت اور چترال کےبا اختیار لوگوں کی عدم توجہی کے باعث اپر چترال ،میں تا حال اسپتال قائم نہیں ہو سکا۔ نا ہم وار راستوں اور ٹوٹ پھوٹ کی شکار سڑکوں کے باعث مریضوں کو ٹائون ایریا چترال ، اسپتال پہنچانے میں بہت وقت لگ جاتا ہےاور اکثر اوقات کئی مریض اسی سفر میں جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔
واضح رہے،اپر ایریا سے ٹائون ایریا، اسپتال پہنچنے میں تقریباً 12گھنٹے لگتے ہیں۔ ہماری مقتدر حلقوں سے اپیل ہے کہ خدارا! استار میں واقع پُل از سرِ نو تعمیر کروائیں تاکہ یہاں کے عوام سُکھ کا سانس لے سکیں۔ علاوہ ازیں، ترجیحی بنیادوں پر اسپتال کی تعمیر یقینی بنائی جائے۔
چترال ،سیاحتی نقطۂ نظر سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، ابھی جب کہ یہاں سہولتیں بھی میّسر نہیں، تب دنیا بھر کے سیاح یہاں کا رُخ کرتے ہیں، تو ذرا سوچیں اگر یہ ضلع جدید سہولتوں سے آراستہ ہوجائے تو صرف سیاحت ہی کی مَد میں کس قدر فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ ہمیں یقین ہے ،سڑکوں کی تعمیر ومرمّت سے اِن شاء اللہ ، نہ صرف علاقے میں خوش حالی آئے گی ، بلکہ سیاحت میں بھی اضافہ ہوگا، جو مُلک و قوم کے وسیع مفاد میں ہے۔