• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا ایم ٹی آئی نظام اسلام آباد میں کامیاب ہوسکتا ہے؟

اسلام آباد (فخر درانی) کیا ایم ٹی آئی نظام اسلام آباد میں کامیاب ہوسکتا ہے؟ وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ کارپوریٹ باڈی کا مطلب پمز کی نجکاری نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق، کیا پی ٹی آئی حکومت نے صحت کے شعبے میں میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ (ایم ٹی آئی) ایکٹ کے ذریعے وفاقی دارالخلافہ میں اصلاحات کا وعدہ پورا کیا ہے؟ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے موجودہ ملازمین کا ماننا ہے کہ یہ تجربہ ناکام ہونے جارہا ہے کیوں کہ یہ نیا نظام عوامی مفاد میں نہیں ہے۔

تاہم، وزیراعظم کے معاون خصوصی براے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کا ماننا ہے کہ خیبر پختون خوا میں پی ٹی آئی کی کامیابی کی بنیادی وجہ ایم ٹی آئی نظام کو متعارف کروانا ہے۔ یہ نظام پاکستان کی عوام بالخصوص غریب عوام کی خدمت کے لیے متعارف کروایا گیا ہے۔

گزشتہ برس نومبر میں وفاقی ایم ٹی آئی ایکٹ 2020 کے نفاذ کے بعد پمز کے ملازمین نے فیڈرل گرینڈ ہیلتھ الائنس (ایف جی ایچ اے) تشکیل دیا تھا، جس میں میڈیکل، نرسنگ، پیرا میڈیکل اور نان میڈیکل اسٹاف شامل تھا۔ یہ الائنس اس ایکٹ کے خلاف اسلام آباد میں احتجاج کرتا رہا ہے۔

الائنس کے عہدیداران نے کچھ نکات کی نشان دہی کی ہے جو کہ ان کے مطابق متنازعہ ہیں اور عوامی مفاد میں نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ ایم ٹی آئی نظام خیبر پختون خوا میں پہلے ہی ناکام ہوچکا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ پورا ملک دیکھ چکا ہے کہ اسی ایم ٹی آئی نظام کے تحت اسپتال میں آکسیجن ختم ہوگئی تھی ، جس کے نتیجے میں کوروناوائرس میں مبتلا 6 مریض انتقال کرگئے تھے۔ جب کہ پمز میں مریضوں کا تناسب خیبر پختون خوا کے اسپتالوں سے زیادہ ہے۔ جب چھوٹے پیمانے میں یہ نظام اسپتالوں کی نگرانی نہیں کرسکتا تو بڑے اسپتال میں کیسے کرے گا۔

الائنس کے عہدیداران نے اس نمائندے کو بتایا کہ کیا آپ مفادات کے ٹکرائو کی سطح کا تصور بھی کرسکتے ہیں جو کہ حالیہ بورڈ آف گورنرز کی تقرری میں ہوئی؟ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے اس شخص کو بورڈ کا چیئرمین منتخب کیا جو کہ حکمران جماعت کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کا رکن ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ چیئرمین کو ایک روز کا بھی سرکاری اسپتال میں کام کرنے کا تجربہ نہیں ہے۔ جب کہ بورڈ میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں ہے جسے کسے بڑے اسپتال کو چلانے کا تجربہ ہو۔

7 دسمبر، 2020 کو حکومت نے بورڈ کے چار ارکان کی تقرری کی تھی جس میں ڈاکٹر ہمایوں مہمند بھی شامل تھے۔ جس کے بعد بورڈ نے ڈاکٹر مہمند کو اس کا چیئرمین بنادیا۔ جب کہ وہ پی ٹی آئی کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے بھی رکن ہیں۔ احتجاج کرنے والے ملازمین کا ماننا تھا کہ حکومت اپنے پارٹی ورکرز اور انصاف ڈاکٹرز فورم کے ارکان کو اس نئے نظام میں شامل کررہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے وقت میں کہ جب کوروناوائرس کی دوسری لہر عروج پر تھی اور میڈیکل عملے کو اس پر توجہ دینے کی ضرورت تھی، ہم ایک غلط آرڈیننس کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔

تازہ ترین