• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بزنس کمیونٹی کا نیب سے کوئی تعلق ہے نا ہونا چاہیے ، سلیم مانڈوی والا


ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کا کہنا ہے کہ بزنس کمیونٹی کا نیب سے کوئی تعلق ہے نا ہونا چاہیے، بزنس مین غلط ہے یا درست، نیب کا تعلق نہیں ہونا چاہیے۔

سلیم مانڈوی والا نے ایوان صنعت و تجارت میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ  زیرو ریٹنگ ٹیرف، کسٹمز ڈیوٹیز اور سبسڈیز بجٹ سے متعلقہ معاملات ہیں،  آپ بجٹ تجاویز تیار کریں، آپ کے ساتھ مل کر ان پر کام کریں گے،  صنعتوں کو ٹیسٹنگ لیبز کا مسئلہ بھی درپیش ہے۔

 سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ برآمدی سرٹیفیکیٹس کے لیے  بیرون ممالک ٹیسٹنگ لیبز پر جانا پڑتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  ریفنڈز کے مسائل بڑھ رہے ہیں، ملائشیا میں ریفنڈز کا ایک الگ فنڈ ہے،  پاکستان میں بھی ریفنڈ کے لیے الگ نظام بنانا ہوگا، اس مسئلے کا حل کاروباری برادری کے ساتھ مل کر کرنا ہوگا۔

سلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت بہتر نہیں ہے، چارٹر آف اکانومی لازمی ہے،  اب ہمیں دیکھنا ہو گا کہ پاکستان کی معیشت غیرمستحکم نہ ہو، منفی گروتھ بہت خطرناک ہے، اسے کنٹرول کرنا ہو گا۔

 سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ حکومت کو اس مسئلے میں سنجیدہ کردار ادا کرنا پڑے گا،  ملکی صنعتوں کو فعال کرنے کے لیے اداروں کا رول محدود رکھیں، تاجروں کی روز شکایات ملتی ہیں کہ نوٹس ملا، ایف بی آر نے اکاؤنٹس سے پیسے نکال لیے، ایکسپورٹس ڈویلپمنٹ فنڈز کو بھی بہتر بنانا ہوگا۔

اُن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں پاکستان 25 ارب ڈالرز کی برآمدات میں کامیاب ہوا،  اس وقت صدر زرداری صنعتوں پر خصوصی توجہ دیتے تھے،  موجودہ حکومت فیصلے لینے میں مشکلات کا شکار ہے،  فنانس، کامرس اور دیگر کمیٹیز میں تاجروں کی شرکت کی کوشش کر رہا ہوں۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ بجٹ سے قبل ان کمیٹیز کے اجلاسوں میں تاجروں کی شرکت لازمی ہونی چاہیے،  تاجر بجٹ تجاویز تیار کر کے ایوان کو بجھوائیں۔

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش ٹیکسٹائل میں 40 ارب ڈالر کی برآمدات رکھتا ہے، پاکستان میں کاٹن کی پیداوار 14 بلین سے 9 بلین تک پہنچ گئی ہے، صنعتوں کو گیس اور ریفنڈز کے معاملات درپیش ہیں۔

تازہ ترین