• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سینیٹ انتخابات، حکومت کو آرڈیننس کے اجرا میں 13 ماہ لگے

اسلام آباد ( طارق بٹ ) سینیٹ کے انتخابات کھلے ووٹ کے ذریعہ کرانے کا فیصلہ 13 ماہ کی انتہائی سرگرمیوں کے نتیجے میں ایک متنازع اور مشروط آرڈننس کے اجرا کی صورت ظاہر ہوا ۔

گزشتہ سال 28 جنوری کو وفاقی کابینہ نے انتخابی اصلاحات کے لئے سفارشات مرتب کر نے کی غرض سے کمیٹی قائم کی تاکہ آئین اور انتخابی ایکٹ 2017 میں ترامیم کی جائیں ، جس کے تحت سینیٹ انتخابات کھلے ووٹ کے ذریعہ کرائے جائیں ، سمندر پار پاکستانیوں کو بھی ووٹ کا حق دیا جائے اور دوہری شہریت کے حامل پاکستانیوں کو بھی انتخابات لڑنے کی مشروط اجازت ہو نی چاہئے۔

کمیٹی کی سفارشات پر کابینہ نے اصلاحات کے پیکج کی منظوری دی اور دو بلوں میں ان کا احاطہ کیا گیا ۔حکومت نے گزشتہ سال 29 اکتوبر کو 26 واں آئینی ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا ۔

جو غور کے لئے قانون اور انصاف پر ایوان کی قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا جس نے آئین کے آرٹیکل۔ 59 میں ترمیم کے ذریعہ سینیٹ انتخابات بھی صدر اور وزیر اعظم کے انتخاب کی طرح جس کے لئے آئین کے آرٹیکل ۔ 226 کو تبدیل کر کے کھلے ووٹ کے ذریعہ کرانے کا فیصلہ کیا ۔

آرٹیکل ۔ 63 میں بھی تبدیلی کی گئی جس کے تحت دوہری شہریت کے حامل امیدوار کو کامیابی پر اپنی کسی دوسرے ملک کی شہریت ترک کرنے کا حلف نامہ داخل کرنا ہو گا ۔ورنہ وہ نا اہل قرار پائے گا ۔

اب جبکہ دونوں ترمیمی بل قومی اسمبلی میں کسی توجہ کے محتاج رہے حکومت نے گزشتہ 23 دسمبر کو سپریم کورٹ میں صدرتی ریفرنس دائر کردیا تاکہ سینیٹ انتخابات کھلے ووٹ کے ذریعہ کرائے جا سکیں ۔ریفرنس میں یہ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کا آرتیکل ۔

226 صدر ، اسپیکر ، ڈپٹی اسپیکر اور صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز کے انتخاب پر لاگو ہو تا ہے اور الیکشن ایکٹ کے تحت سینیٹ ارکان کے انتخاب پع اس کا اطلاق نہیں ہوتا ۔

سپریم کورٹ میں مذکورہ ریفرنس دائر کر نے سے قبل ہی حکومت نے سینیٹ انتخابات کھلے ووٹ کے ذریعہ کرانے کا فیصلہ کرلیا تھا ۔گزشتہ 31 جنوری کو مجلس قائمہ نے نصف گھنٹے کے اندر ہی سفارشات کی کثرت رائے سے منظوری دے دی ۔

تازہ ترین