اسلام آباد ہائی کورٹ میں گزشتہ روز وکلاء کی جانب سے کی گئی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے باعث عدالتِ عالیہ اور ایف ایٹ ضلع کچہری کی تمام عدالتیں آج بند ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے اطراف آج پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے، چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ کے حکم پر آج کے تمام کیسز کی کاز لسٹ منسوخ کر دی گئی ہے۔
وکلاء کے احتجاج اور توڑ پھوڑ پر چیف جسٹس نے عدالتیں تا حکمِ ثانی بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
ہنگامہ آرائی کا 30 سے زائد وکلاء کے خلاف ہائی کورٹ سیکیورٹی افسر کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ملزمان وکلاء کے خلاف دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت تھانہ رمنا میں مقدمہ درج کیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے حملے میں ملوث وکلاء کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کا فیصلہ بھی کیا ہے، جس کے تحت ملزم وکلاء کے لائسنس کی منسوخی کیلئے اسلام آباد بار کونسل کو ریفرنس بھی بھیجا جائے گا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کچہری میں چیمبرز گرانے کے خلاف گزشتہ روز وکلاء نے پرتشد احتجاج کیا، مشتعل افراد نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ کے بلاک میں کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیئے اور چیمبر کے باہر نعرے بازی کی، جس کے باعث چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اپنے چیمبر میں محصور ہو گئے۔
سی ڈی اے کی جانب سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد اور کچہری کے احاطے میں بنائے گئے غیر قانونی چیمبرز اتوار اور پیر کی درمیانی شب گرا دیئے گئے تھے جس کے بعد گزشتہ روز وکلاء نے ہائی کورٹ کی حدود میں ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کی۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بلاک میں وکلاء آئے تو اسپیشل سیکیورٹی پولیس وہاں موجود نہیں تھی، جبکہ اسلام آباد پولیس کے دستے کافی دیر بعد ہائی کورٹ میں آئے جس کی وجہ سے وکلاء کو ہنگامہ آرائی کا موقع مل گیا۔
احتجاجی وکلاء کی جانب سے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللّٰہ کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی، جبکہ وہاں موجود صحافیوں سے بھی بدتمیزی کی گئی، وکلاء واقعے کی فوٹیج بنانے پر صحافیوں سے لڑ پڑے۔
جسٹس محسن اختر کیانی کی جانب سے وکلاء کو بار روم میں بیٹھ کر بات کرنے کی پیشکش کی گئی، جسٹس کیانی کا کہنا تھا کہ بیٹھ کر بات نہیں کریں گے تو مسئلہ حل نہیں ہوگا۔
وکلاء کے احتجاج اور ہنگامہ آرائی پر چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ کے احکامات کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ اور اس سے متصل تمام عدالتیں مع ڈسٹرکٹ کورٹس تا حکم ثانی بند کر دی گئیں۔
وکلاء کی ہنگامہ آرائی کے بعد سے کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور رینجرز کے اہلکار عدالت اور اطراف میں تعینات ہیں۔
وکلاء کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ جسٹس محسن اختر کیانی نے احتجاجی وکلاء سے کہا کہ آپ گرفتار وکلاء کے نام لکھ کر دیں، ایس پی کو ابھی آرڈر کرتا ہوں، جب تک آپ اپنا مؤقف ہمارے سامنے نہیں رکھیں گے مسئلہ حل نہیں کر سکتے۔
صدر اسلام آباد ہائی کورٹ بار چوہدری حسیب نے وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جو ہائی کورٹ کا آج نقصان ہوا ہے یہ میرا نقصان ہے، آپ لوگ اپنے مطالبات لکھ کر دیں میں ان کو حل کراؤں گا، شور کریں گے تو گلہ نہ کرنا کہ ہمارا صدر ہمارے ساتھ نہیں ہے۔
وکلاء نے نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب ڈی سی حمزہ شفقات کا کام ہے انہیں یہاں بلایا جائے۔