اسلام آباد (خبر نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ پر دھاوا بولنے کی کوریج کے دوران اور اس کے بعد صحافیوں کو ملنے والی دھمکیوں کا معاملہ اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے سامنے اٹھا دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ صحافیوں کو پیشہ وارانہ ذمہ داری نبھانے سے کبھی نہیں روکا جا سکتا، صدر اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن ثاقب بشیر ،سابق صدر عامر سعید عباسی ، سیکرٹری احتشام کیانی ، جوائنٹ سیکرٹری فرح مہ جبیں ، سیکرٹری فنانس ذیشان سید اور ممبر ایسوسی ایشن عابد علی آرائیں عدالت کے سامنے پیش ہوئے، ثاقب بشیر نے کہا کہ بطور صحافی اور ہائیکورٹ بیٹ رپورٹرز صحافتی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں ، حالیہ واقعہ کے دوران اور اسکے بعد ہمارے رپورٹرز کو بھی دھمکیاں دی گئیں ، صحافتی اصولوں کو مدنظر رکھ کر ذمہ داری پوری کی اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے، صحافی بار اور بنچ کے ساتھ اس اہم سسٹم کا حصہ ہوتے ہیں ، جو کچھ دو روز قبل ہوا اس پر ہمیں بھی افسوس ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عوام کو حقائق سے آگاہ کرنا میڈیا کی ذمہ داری ہے اور عوام کا حق بھی ہے کہ حقائق اس تک پہنچیں ، یہ عدالت آزادی اظہار رائے کی حامی ہے ، ہم اس حوالے سے کئی فیصلے دے چکے ہیں ۔