تفہیم المسائل
سوال: حال ہی میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پریمیم پرائز بانڈکے نام سے ایک نیا بانڈ جاری کیاہے، جس میں ششماہی بنیاد پر نفع بھی ملے گا اور ہر تین مہینے بعد بذریعہ قرعہ اندازی بانڈ ہولڈرزمیں سے کچھ افراد کو مختلف انعامی رقم بھی دی جائے گی، جس طرح کہ عام پرائز بانڈپر دی جاتی ہے۔ البتہ پریمیم پرائز بانڈ سے متعلق آفیشل ویب سائٹ پر اس بانڈ سے متعلق جو اشتہار آویزاں ہے، اس میں مزید کچھ باتوں کی صراحت ہے، جیسے: ’’یہ بانڈ انویسٹر کے نام پر جاری ہوگا ، نفع اور انعام ڈائریکٹ اس کے بینک اکاؤنٹ میں ڈالا جائے گا۔اس بانڈ کے گم ہونے، چوری ہونے یا جل جانے پر بھی کوئی خطرہ نہیں ہے۔ انویسٹر کو نقصان نہ ہوگا، بلکہ وہ اس کا متبادل حاصل کرسکے گا‘‘۔ سوال یہ ہے کہ اس بانڈ کا خریدنا،بیچنا کیسا ہے؟اس پر حاصل ہونے والاششماہی نفع اور ہر 3مہینے بعد بذریعہ قرعہ اندازی جو انعامات نکلیں گے، ان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا وہ جائز وحلال ہیں؟(محمد ابدال ،کراچی )
جواب: پریمیم پرائز بانڈپاکستان میں پہلی مرتبہ جاری ہوئے ہیں ،پہلے مرحلے میں اسٹیٹ بینک نے=/40,000 روپے مالیت کے بانڈ جاری کیے، اب مزید بانڈ بھی اسی طریقے پر جاری ہوں گے ،جبکہ پہلے سے جاری شدہ دیگر پرائز بانڈ جن کی خرید وفروخت کی جاتی ہے، وہ پرائز بانڈ اور اُن پر حاصل ہونے والا انعام بھی جائز ہے، کیونکہ وہ قرض کی رسید نہیں، بلکہ خود مال ہیں، اسی لیے گُم ہونے، جل جانے یا چوری ہوجانے کی صورت میں ان کا کوئی بدل نہیں دیا جاتا، بلکہ جس کے ہاتھ میں ہو اُسے ہی مالک سمجھا جاتا ہے ۔اسی لیے اسٹیٹ بینک سمیت ہر مالیاتی ادارہ بلکہ شخصی طورپربھی کرنسی کی طرح ہی ان بانڈ کی خرید وفروخت کی جاتی ہے، کیونکہ ہر شخص یہ جانتا ہے کہ یہ کسی قرض کی رسید نہیں، بلکہ خود مال ہے ،یہی وہ واضح فرق ہے جو عام پرائز بانڈ اور پریمئیم پرائز بانڈ کے مابین ہے جس کی وجہ سے دونوں کا حکم جدا جدا ہے۔
پریمیم پرائز بانڈایک سودی بانڈ ہے جو کہ محض ایک سودی اکاؤنٹ میں جمع کردہ قرض کی رسید ہے ،جس کی واضح دلیل آفیشل اشتہار کے یہ الفاظ ہیں:’’ اس بانڈ کے گم ہونے، چوری ہونے یا جل جانے پر بھی کوئی خطرہ نہیں ہے،اگر کسی کا یہ بانڈ چوری ہوجائے یا گم ہوجائے تو چور کے لیے یہ محض ایک کاغذ کا ٹکڑا ہے، جس کی کوئی قیمت نہیں کہ اس سے وہ نفع اٹھا سکے، بلکہ اصل مالک جس کے نام پر یہ جاری ہوا ہے، وہ اس رسید کا مُتبادل حاصل کرسکتا ہے‘‘۔ یہ صراحت ہی اس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہ بانڈ خود مال نہیں ،بلکہ جمع شدہ مال کی رسید ہے، کیونکہ اگر یہ خود مال ہوتا تو دیگر بانڈز اور کرنسی نوٹوں کی طرح گم ہونے، جل جانے یا چوری ہوجانے پر مالک کو نقصان ہوتا اور چور کے لیے وہ ایک قابلِ نفع مال ہوتا ،حالانکہ پریمیم بانڈ ایسا نہیں ہے، بلکہ اس کی حیثیت قومی بچت بینک کے سیونگ اکاؤنٹ کے سرٹیفکیٹ جیسی ہی ہے ،فرق صرف اتنا ہے کہ سیونگ سرٹیفکیٹ پر نفع زیادہ ملتا ہے، اس میں نفع کم ملے گا اور سیونگ سرٹیفکیٹ پر قرعہ اندازی کے ذریعے انعامات کا سلسلہ نہیں ہوتا جبکہ پریمیم بانڈ میں پرائز بانڈ کی طرز پر انعام بھی رکھا گیا ہے۔
پریمیم پرائز بانڈ پر ملنے والا ششماہی نفع سود ہے، سود کی بابت اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:(۱)ترجمہ:’’اللہ نے خرید و فروخت کو حلال کیا اور سود کو حرام کیا،( سورۃ البقرہ:275)‘‘۔(۲) ترجمہ:’’اللہ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے، ( سورۃالبقرہ:276)‘‘۔(۳)ترجمہ:’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور باقی ماندہ سود کوچھوڑ دو ،اگر تم مومن ہو، پس اگر تم ایسا نہ کرو تو اللہ اوراس کے رسول ﷺکی طرف سے اعلان ِ جنگ سن لو،( سورۃالبقرہ:279-278)‘‘۔ (…جاری ہے…)
اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔
tafheem@janggroup.com.pk