• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات تاخیر کا شکار

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات تاخیر کا شکار ہو گئے، نئے بلدیاتی آرڈیننس کے باعث نئی حلقہ بندیوں کی ضرورت پیش آ گئی۔

الیکشن کمیشن حکام کا کہنا ہے کہ حکومت نے اپنا ہی بنایا بلدیاتی قانون عمل درآمد سے قبل ختم کر دیا، نئے آرڈیننس کے تحت انتخابات جون میں ممکن ہیں، نہ اگست میں، نئے آرڈیننس کے تحت نئی حلقہ بندیاں کرنا پڑیں گی۔

اس ضمن میں حکومت پنجاب کا کہنا ہے کہ نئے آرڈیننس سے بلدیاتی ادارے مضبوط اور اختیارات نچلی سطح پرمنتقل ہوں گے۔

پنجاب حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن بیک وقت انتخابات کی بجائے مرحلہ وار انتخابات کرائے، پہلے مرحلے میں پنجاب کے 3 ڈویژنوں میں الیکشن اگست میں کرائے جا سکتے ہیں۔

نئے آرڈیننس کے تحت ہر گاؤں میں 5 افراد پر مشتمل پنچایت بنے گی، شہری علاقوں میں نیبر ہڈ کونسل اور دیہی علاقوں میں ویلج کونسل ہو گی۔

آرڈیننس کے مطابق نیبر ہڈ کونسل اور ویلج کونسل کی تعداد 25 ہزار سے کم کر کے 6 یا 8 ہزار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ویلج کونسل اور نیبر ہڈ کونسل 13 منتخب ارکان پر مشتمل ہوگی۔

ٹاؤن کمیٹی 20 کی بجائے 50 ہزار کی آبادی پر قائم ہو گی، میونسپل کمیٹی 75 ہزار، میونسپل کارپوریشن ڈھائی لاکھ آبادی پر مشتمل ہو گی۔

آرڈیننس میں مری کو میونسپل کارپوریشن کا درجہ دیا گیا ہے، ہر ڈویژن ہیڈ کوارٹرکا ضلع میٹرو پولیٹن کارپوریشن کہلائے گا، بلدیاتی انتخابات ہر سطح پر جماعتی بنیادوں پر ہوں گے۔

تازہ ترین