کوئٹہ (آن لائن )بلوچستان میں حالیہ ہفتوں مبینہ جبری طور پر لاپتہ افراد کی واپسی کا سلسلہ تیز ہوا ہے گزشتہ دو سال کے دوران اب تک تین سو سے زائد افراد گھروں کو واپس آچکے ہیں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصر اللہ بلوچ کے مطابق صرف رواں سال کے پہلے دو ماہ میں اب تک کوئٹہ‘ مستونگ‘ ڈیرہ بگٹی‘ خاران‘ قلات‘ کیچ اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے 22لاپتہ افرا د بازیاب ہوچکے ہیں ان کے مطابق کئی سالوں بعد لاپتہ افراد کی گھر واپسی پر ان کے لواحقین بہت خوش ہیں نصر اللہ بلوچ نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے مسئلے میں پیشرفت پر ان کی تنظیم مطمئن ہے طویل عرصے سے گمشدہ افراد جو اب تک گھروں کو واپس نہیں آئے ان کے لواحقین کو بھی اب اپنے پیاروں کی جلد واپسی کی امید پیدا ہوگئی ہے نصر اللہ بلوچ کے مطابق ہم نے 590لاپتہ افراد کی فہرست حکومت کو دی تھی جن میں سے گزشتہ دو سالوں کے دوران 315افراد واپس آچکے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت کو باقی لاپتہ افراد کی جلد واپسی کو بھی یقینی بنانا چاہیے تاکہ ان کے والدین اور رشتہ داروں کو اذیت ناک انتظار سے نجات مل سکے محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق کمیشن میں اب تک مجموعی طورپر 102لاپتہ افراد کے گھرواپسی کی تصدیق ہوئی ہے کوئٹہ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے ریٹائرڈ جج فضل الرحمان کی سربراہی میں کمیشن بھی سماعت کررہا ہے پانچ روز سے جاری سماعت میں کمیشن بلوچستان کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے اب تک 113لاپتہ افراد کے کیسز سن چکا ہے محکمہ داخلہ بلوچستان کے مطابق کمیشن میں اب تک مجموعی طورپر 102لاپتہ افراد کے گھرواپسی کی تصدیق ہوئی ہے جن میں 97کا تعلق ضلع کیچ ، چار کا لسبیلہ اور ایک کا خاران سے ہے صوبائی وزیر داخلہ ضیاء اللہ لانگو کے مطابق لاپتہ افراد کی تنظیم نے تقریباً چار سو لاپتہ افراد کی فہرست فراہم کی تھی جن میں سے تین سو سے زائد افراد بازیاب ہوچکے ہیں۔