کراچی (نیوز ڈیسک) اسرائیل نے منگل کے روز کہا ہے کہ وہ ایران کے ایٹمی پروگرام سے متعلق حکمت عملی میں تبدیلی پر امریکی صدر جوبائیڈن کے ساتھ مل کر کام نہیں کرے گا۔ اسرائیل نے ایران پر مزید سخت پابندیاں عائد کرنے اور اسے’حقیقی فوجی خطرے ‘ سے خوفزدہ کرنے پر زور دیا ہے۔امریکا میں اسرائیلی سفیر گیلاد اردن نے اسرائیلی ریڈیو کو انٹرویو میں کہا نئی امریکی انتظامیہ کا اس معاہدے کا دوبارہ حصہ بننے کی صورت میں ایران کے جوہری پروگرام پر امریکا کی حکمت عملی میں شامل نہیں ہوں گے ۔ ‘اسرائیلی سفیر نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ اگر امریکا اس معاہدے میں دوبارہ شامل ہوتا ہے جس میں سے وہ نکل گیا تھا تواس صورت میں یہ معاہدہ اپنی افادیت مکمل طور پر کھو دے گا۔انہوں نے کہا کہ صرف پابندیوں اور نئی پابندیاں لگانے سے کام نہیں بنے گا بلکہ اس کیساتھ ساتھ ایران کو حقیقی فوجی خطرے سے ڈرایا جائے جس سے تہران کو مغربی ملکوں کے ساتھ حقیقی مذاکرات کی طرف لایا جا سکتا ہے، جن کی بدولت بالآخر وہ معاہدہ ہو جائے گا جس کی مدد سے ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے سے روکا جا سکے گا۔