بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی نریندر مودی سرکار کے مملکتی وزیر مبشر جاوید ( ایم جے) اکبر خاتون صحافی سے ہتک عزت کا مقدمہ ہار گئے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت کی ’می ٹو‘ تحریک کے ہائی پروفائل مقدمے میں خاتون نے سابق وزیر کے مقاملے میں مقدمہ جیت لیا ہے۔
خاتون صحافی کی وکیل نے بتایا کہ معاملے کا فیصلہ آج بدھ کو سنایا گیا، پریا رامنی نامی صحافی نے ایم جے اکبر پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا تھا۔
پریا رامنی 2018ء میں ایم جے اکبر پر جنسی ہراسانی کا الزام لگانے والی پہلی خاتون تھیں۔
انہوں نے بھارتی اخبار کے سابق ایڈیٹر اور نریندر مودی حکومت میں بطور جونیئر وزیر شامل ایم جے اکبر پر لزام لگایا تھا۔
سابق ایڈیٹر ایم جے اکبر نے2018ء ہی میں پریا رامنی پر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا، جس کا فیصلہ آج صبح سنایا گیا۔
پریا رامنی جنسی زیادتیوں کے حوالےامریکا سے شروع ہونے والی تحریک ’می ٹو‘ سے متاثر ہوئیں، جو 2017ء میں ہالی ووڈ اداکارہ کے الزامات کے بعد دنیا بھر میں پھیل گئی۔
پریا رامنی نے اسی برس ایک مضمون میں ایک ایڈیٹر کا نام لیے بغیر تذکرہ کیا، جس نے اُن کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کیا، پھر بعد میں انہوں نے بتایا کہ وہ ایم جے اکبر تھے۔
بھارتی صحافی نے بتایا کہ 20 سال قبل جب میں 23 برس کی تھی تب ایم جے اکبر نے مجھے نوکری کے انٹرویو کے ممبئی کے ایک ہوٹل میں بلایا تھا۔
پریا رامنی نے لکھا کہ ’آپ چٹکی بھرنے، پیٹ رگڑنے، پکڑنے اور حملہ کرنے کو سمجھ سکتے ہیں‘۔
ایم جے اکبر نے بھارتی صحافی کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا تھا۔
الزامات لگنے پر ایم جے اکبر نے فوری طور پر نریندر مودی کی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا اور رامنی پر ہت عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔
انہوں نے مقدمے میں کہا کہ پریا رامنی کے الزامات سے میر ی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
پریا رامنی کی وکیل ربیکاجان نے کیس کے فیصلے کو حیرت انگیز اور قابل تسلی بخش لمحہ قرار دیا اور کہا کہ یہ حقیقت عیاں ہوگئی کہ کسی عورت کو سچ بولنے سے روکنے کے لیے ہتک عزت کی کارروائی میں گھسیٹا جاتا ہے، یہی وہ وجہ ہے کہ میں نے اس کیس کو لڑا۔