وفاقی حکومت نے بجلی کے بلوں میں شامل کم سے کم 6اور زیادہ سے زیادہ 14مدوں کے محصولات میں سے نیلم جہلم سرچارج ختم کرنے کا مستحسن فیصلہ کیا ہے جو 0.10روپے فی یونٹ کے حساب سے ہر صارف پر جنوری 2008سے لاگو تھا اور حکومت اس سے سالانہ 6ارب روپے حاصل کررہی تھی ان 13برس میں صارفین نے صرف نیلم جہلم سرچارج کی مد میں 78ارب روپے ادا کیے۔ یہ منصوبہ اپریل 2018میں مکمل ہوا اور اس کے بعد معاہدے کی رو سے سرچارج کی وصولی کا کوئی جواز نہ تھا اس طرح صارفین نے اڑھائی سال کا اضافی ٹیکس ادا کیا۔ یہ رقم 15ارب روپے بنتی ہےجو ذرائع کے مطابق ڈسکوز نے صارفین سے وصول کرکے نہ تو واپڈا اور نہ ہی نیلم ہائیڈروالیکٹرک کمپنی کو ادا کی۔ 2ستمبر 2020کو رانا تنویر حسین کی سربراہی میں ہونے والے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں آڈیٹر جنرل آفس نے بتایا کہ حکومت نیلم جہلم منصوبہ دو سال قبل مکمل کرنے کے باوجود سرچارج وصول کررہی ہے جبکہ متذکرہ سرچارج 31دسمبر 2015تک کے لئے عائد کیا گیا تھا۔ اصول طور پر اضافی رقم صارفین کو واپس کرنا بنتی ہے۔ پاور ڈویژن یہ معاملہ آج اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کرکے نیلم جہلم سرچارج ختم کرنے کی منظوری لے گا۔ صارفین بڑے عرصہ سے نیلم جہلم اور ٹی وی فیس کے نام پر سرچارج ختم کرنے کا تقاضا کررہے ہیں اور فی الحقیقت ان کی وصولی کا کوئی جواز نہیں جبکہ شدید مہنگائی میں تنخواہ واجرت دار طبقہ اپنا پیٹ کاٹ کر بجلی کے بھاری بھر کم ادا کرنے پر مجبور ہے۔ بہتر ہوگا کہ ان میں شامل محصولات کی تعداد حتیٰ الوسع کم کی جائے جو ایک عام گھریلو صارف اوسطاً ہر بل پر 25سے 50فیصد ادا کرتا ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998