• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

NA75 ضمنی انتخاب، ای سی پی متعدد سوالات سے نمٹے گا

اسلام آباد (طارق بٹ) حلقہ این اے 75 ڈسکہ کے 20پولنگ اسٹیشنوں میں آنے والے علاقوں میں تازہ انتخابات کروانے کی وزیر اعظم عمران خان کی رضامندی کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے اب فیصلہ کرنا ہے کہ آیا قومی اسمبلی کی اس نشست کیلئے جزوی یا مکمل طور پر دوبارہ سے پولنگ کا حکم دیا جائے۔ وزیر اعظم کی اس ٹوئٹ کے بعد کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار سے درخواست کریں گے کہ وہ 20ووٹ کاسٹنگ اسٹیشنوں میں دوبارہ رائے شماری کا مطالبہ کریں جب اپوزیشن سخت شور مچا رہی ہے، اس کے نامزد امیدوار علی اسجد اس امکان کے مخالف نہیں۔ ان کے عہدے کی پیروی کرتے ہوئے متعدد پی ٹی آئی رہنماء اسی تھیم کو بنیاد بنائے ہوئے ہیں۔ ریٹرننگ افسر (آر او) نے ای سی پی کو پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں بھی سفارش کی ہے کہ 14 پولنگ اسٹیشنوں میں دوبارہ پولنگ ہوسکتی ہے جس کے نتائج مشکوک اور قابل اعتراض تھے۔ اس نے دلیل دی کہ آر او کے ذریعہ ووٹوں کی گنتی کی وصولی کے وقت مسلم لیگ ن کی امیدوار سیدہ نوشین افتخار نے باقی 340 پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج پر اعتراض نہیں کیا تھا۔ جمعرات کی سماعت میں ای سی پی کی جانب سے دوبارہ پولنگ کے سوال پر اور دیگر سوالات پر حتمی فیصلہ لئے جانے کا امکان ہے۔ طویل کارروائی کا ہونا غیر متوقع ہے جیسا کہ خاص طور پر آر او کو سننے اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا اور 2 ای سی پی ارکان کی جانب سے ان کی رپورٹ کی جانچ پڑتال کے بعد شامل معاملہ بظاہر زیادہ الجھا ہوا اور پیچیدہ نہیں ہے۔ اگرچہ تحریک انصاف منتخب علاقوں میں دوبارہ رائے شماری کرانے پر راضی ہوگئی ہے جس نے کئی گھنٹوں تک پریذائیڈنگ افسران (پی او) کے غائب ہونے کی وجہ سے تنازعہ اور انتشار پیدا کیا، پاکستان مسلم لیگ نواز (مسلم لیگ ن) نے پورے حلقے کے لئے نئے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔ کچھ اور سوالات بھی ہیں جن کا جواب ای سی پی کو دینا ہے۔ آر او نے ای سی پی کو بتایا کہ پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج ، جن کے پی اوز ایک لمبا عرصہ لاپتہ رہے اور بعد میں ان کی گمشدگی کے لئے لولے لنگڑے بہانے دیئے گئے ، ان میں بظاہر چھیڑ چھاڑ یا تحریف کی گئی۔ دوسرا کچھ علاقوں میں جان بوجھ کر پولنگ میں سست روی کی شکایات تھیں۔ تیسرا کچھ پولنگ اسٹیشنوں کے باہر اندھا دھند فائرنگ کا تبادلہ کیا گیا۔ چوتھا پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔ پانچویں جب لاپتہ پریزائیڈنگ افسران کا پتہ لگانے میں مدد کے لئے ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو پولیس اور انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداران بشمول انسپکٹر جنرل پولیس ، گوجرانوالہ کمشنر ، سیالکوٹ کے ڈپٹی کمشنر اور دیگر ای سی پی کو ناقابل رسائی رہے۔

تازہ ترین