سپریم کورٹ سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ یا خفیہ بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے آج جاری کرے گی۔ سپریم کورٹ نے 25 فروری کو رائے محفوظ کرلی تھی۔
گزشتہ سماعت پر اٹارنی جنرل پاکستان اور دیگر فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت عظمیٰ نے رائے محفوظ کی تھی۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ عدالت کے سامنے سوال صرف آرٹیکل 226 کے نفاذ کا معاملہ ہے، کیا وجہ ہے کہ انتخابی عمل سےکرپشن کے خاتمے کے لیے ترمیم نہیں کی جا رہی؟ انتخابی عمل شفاف بنانے کے لیے پارلیمنٹ میں قراردادیں منظور ہوتی ہیں۔
ادھر بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پورے ملک کے ضمنی انتخابات میں حکومت کو شکست دی ہے، سینیٹ الیکشن سے یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ حکومتی ارکان بھی حکومت کے ساتھ نہیں، پی ڈی ایم کی تیاری پوری ہے چاہے خفیہ بیلٹ ہو یا اوپن بیلٹ۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے فوری بعد سربراہی اجلاس ہوں گے اور نئی حکمت عملی بنائی جائے گی۔
دوسری جانب معاون خصوصی شہباز گل کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی ہو یا پی ڈی ایم یہ سینیٹ کا الیکشن نہیں جیت سکتے۔ دعویٰ کیا کہ پی ڈی ایم کے بہت سارے لوگ ان سے رابطے میں ہیں۔