کراچی (ٹی وی رپورٹ) نوازشریف اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن میں کوئی مداخلت ہوتی نظر نہیں آرہی یہ خوش آئند بات ہے، پنجاب کے ضمنی الیکشن میں مداخلت بنی گالہ سے ہوئی ہے، یوسف رضا گیلانی جیت گئے تو 26مارچ کا لانگ مارچ زیادہ بڑا ہوگا، اسکے بعد ممکن ہے لانگ مارچ کی ضرورت بھی نہ پڑے، الیکشن کمیشن پر پچھلے چھ ماہ سے سیاسی دباؤ نہ ہوتا تو اب بھی بولڈ فیصلے نہ لیتا، 10اپریل کو رمضان کے آغاز تک اسلام آباد میں دھرنا دیاجائیگا، فوج کی پاکستان کیلئے بڑی قربانیاں ہیں، جو ہوگیا ہم اسے دل میں نہیں رکھیں گے مگر ہمیں جگہ دی جائے، نواز شریف انصاف نہ ملنے اور بیماری دونوں وجوہات پر پاکستان نہیں آرہے، ماحول سازگار ہورہا ہے شہباز شریف بہت جلد باہر آئیں گے، حفیظ شیخ کو ملک سے محبت نہیں وہ پاکستان میں نہیں رہتے نہ اثاثے ملک میں ہیں۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ اسد عمر اور میرے درمیان نظریہ کا فرق پہلے سے تھا، میں مسلم لیگ ن میں نظریے کی بنیاد پر شامل ہوا تھا، داخلی ،خارجی اور معاشی معاملات پر میرے اور اسد عمر کے درمیان پہلے ہی اختلافات تھے، میں ن لیگ سے اور اسد عمر پی ٹی آئی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، ہمایوں اختر کا کوئی نظریہ نہیں وہ پرویز مشرف کیساتھ بھی تھے، ق لیگ میں بھی رہے اب پی ٹی آئی میں ہیں، ن لیگ پرو اسٹیبلشمنٹ پارٹی تھی تو میں کارپوریٹ ورلڈ میں کام کررہا تھا۔ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ کاکڑ فارمولے کے تحت نواز شریف اور غلام اسحاق خان کو گھر بھیجا گیا، اس وقت نواز شریف نے خود پر جنرل جیلانی اور جنرل ضیاء الحق کی چھاپ کی قیمت ادا کردی تھی، 90ء میں نواز حکومت کی معاشی پالیسیوں کو میں اور اسد عمر دونوں سراہتے تھے، اسد عمر 2008ء سے اپریل 2012ء تک شہباز شریف کے بہت قریب تھے، 23اکتوبر 2011ء کے لاہور جلسے کے بعد اسد عمر پر پی ٹی آئی میں شمولیت کیلئے دباؤ تھا۔ محمد زبیر نے کہا کہ ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ میں تلخی برقرار رہنے میں اسد عمر کا مفاد ہے، ن لیگ 2018ء الیکشن سے پہلے ہی دیوار میں چن دی گئی تھی، منتخب وزیراعظم کو نااہل قرار دیا گیا، دھرنا دیا گیا، ڈان لیکس ہوا جسکی کوئی بنیاد نہیں تھی، ن لیگ کی حکومت کے آخری گیارہ مہینے ہمارے پاس پاور نہیں تھے، ہماری پاور یہ تھی کہ احسن اقبال وزیرداخلہ ہوتے ہوئے احتساب عدالت میں نہیں جاسکے تھے۔ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ ہم سویلین بالادستی کی بات کرتے ہیں تو کہیں فیور نہیں مانگتے، ہم کہتے ہیں ہمارا مقابلہ سیاسی جماعتوں سے ہونے دیں، ن لیگ نے ماضی میں پیپلز پارٹی کیخلاف غداری الزامات لگا کر غلط کیا تھا، ن لیگ پیچھے ہٹ جائے تو ملک میں سویلین بالادستی کی بات کرنے والا کوئی نہیں ہوگا، دیگر جماعتوں کی طرح ن لیگ سے بھی غلطیاں ہوئی ہیں۔ محمد زبیر نے کہا کہ مریم نواز کو ستمبر 2018ء میں رہا کیا گیا وہ چند ماہ خاموش رہیں، نواز شریف کے باہر جانے کے بعد مریم نواز موثر لیڈر کے طور پر اپنا کردار ادا کررہی تھیں، مریم نے اسکے بعد بڑے بڑے جلسے کیے مگر پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ فوج کی پاکستان کیلئے بڑی قربانیاں ہیں، جو ہوگیا ہم اسے دل میں نہیں رکھیں گے مگر ہمیں جگہ دی جائے، ہمیں محسوس ہونا چاہئے کہ اداروں کی کوئی مداخلت نہیں ہے، سینیٹ الیکشن میں کوئی مداخلت ہوتی نظر نہیں آرہی یہ خوش آئند بات ہے، سویلین بالادستی ہوتی ہے تو ووٹ ن لیگ کو ہی ملے گا، فوج کو سیاست میں غیرجانبدار رہنا چاہیے، جنرل مشرف کیخلاف کیس سیاسی انتقام نہیں تھا، پرویز مشرف اپنی مرضی سے پاکستان آئے تھے وہ ذمہ دار تھے، پنجاب کے ضمنی الیکشن میں مداخلت بنی گالہ سے ہوئی ہے۔ محمد زبیر نے کہا کہ آصف زرداری کا فارمولا کام کرتا ہے یا نہیں اسکا فیصلہ حفیظ شیخ اور یوسف رضا گیلانی کے مقابلہ کے نتائج سے ہوگا، حفیظ شیخ کا سینیٹر بننا پاکستان کیلئے نقصان دہ ہے، حفیظ شیخ صرف اس وقت پاکستان آتے ہیں جب جھنڈے والی گاڑی ملے، ان کی شرط ہوتی ہے جس دن انہیں نکالا جائے اسی شام کو واپس چلے جائینگے، حفیظ شیخ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے نمائندے ہیں۔ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ ن لیگ پر کبھی بھی سینیٹ انتخابات میں خرید و فروخت کا الزام نہیں لگا، سینیٹ انتخابات میں تمام پیسے والے امیدوار پی ٹی آئی کے پاس ہوتے ہیں، خیبرپختونخوا میں سگریٹ انڈسٹری کے چیمپئنز کو سینیٹ کے ٹکٹ دیئے جاتے ہیں، پی ٹی آئی نے کراچی میں متبادل امیدواروں کو بھی پیسے لے کر ٹکٹ دیئے، مجھے ن لیگ میں آٹھ سال ہوگئے کبھی پیسہ چلتے نہیں دیکھا، اوپن بیلٹ کا مسئلہ نہیں تمام انتخابی اصلاحات ایک ساتھ لائی جائیں۔ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ عمران خان کی باڈی لینگویج دیکھیں وہ بہت نروس ہیں، انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے تو نواز شریف واپس آجائیں گے، نواز شریف انصاف نہ ملنے اور بیماری دونوں وجوہات پر پاکستان نہیں آرہے، ایک طرف پرویز رشید کو سینیٹ میں نہ آنے دینا دوسری طرف فیصل واوڈا کو سینیٹر بنانا بڑی زیادتی کی بات ہے۔ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ ماحول سازگار ہورہا ہے شہباز شریف بہت جلد باہر آئیں گے، عمران خان نہیں چاہتے تھے کوئی متبادل وزیراعظم ہو اس لیے شہباز شریف کو گرفتار کروایا۔