• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک دہائی سے زیادہ وقفے کے بعد پاکستان، ایران اور ترکی نے مشترکہ ریلوے پروگرام کے تحت سہ ملکی مال گاڑی (بین الاقوامی کنٹینر ٹرین سروس) 4مارچ سے دوبارہ شروع کرنے کا مستحسن فیصلہ کیا ہے۔ یہ ٹرین اسلام آباد سے روانہ ہوکر لاہور ڈرائی پورٹ، کوئٹہ، تہران اور پھر استنبول پہنچے گی۔ مجموعی طور پر ساڑھے چھ ہزار کلومیٹر کی یہ مسافت 275گھنٹے یعنی گیارہ سے بارہ روز میں طے ہوگی۔ اس کا پہلی بار آغاز 14اگست 2009ءکو کیا گیا تھا لیکن جلد ہی دہشت گردی اور سیکورٹی کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر اسے معطل کرنا پڑا۔ گڈز اور مسافر ٹرینیں چلانے کا تینوں ملکوں کا مشترکہ منصوبہ علاقائی تعاون برائے ترقی تنظیم کا حصہ ہے جس کی بنیاد 1964ءمیں رکھی گئی تھی یہ تنظیم 1979ءتک فعال رہی اور مسافر ٹرین چلانے کا منصوبہ ادھورا رہا جس میں سب سے بڑی رکاوٹ کوئٹہ اور پاکستان کے سرحدی شہر تافتان کے درمیان ریلوے کا کمزور نظام ہے۔ اگر یہ منصوبہ قابلِ عمل ہو جائے تو اس کے سیاحت کے شعبے پر نہایت دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔ شیخ رشید نے وزیرداخلہ کا منصب سنبھالنے سے چند روز پہلے تینوں ملکوں کے مابین مسافر گاڑی چلانے کا عندیہ بھی دیا تھا۔ اسے بلاتاخیر قابلِ عمل بنانے کی ضرورت ہے۔ سردست کنٹینر ٹرین سروس کی بدولت ان ملکوں میں زرعی، صنعتی وتجارتی معدنی مال برداری کو فروغ حاصل ہوگا نیز آنے والے دنوں میں سی پیک منصوبے کے تحت مشترکہ ریلوے نظام کو تقویت ملے گی۔ کنٹینر ٹرین سروس کا پہلا اسٹیشن اسلام آباد ہے جبکہ پشاور تک سیکورٹی حالات سازگار ہیں زیادہ بہتر ہوگا کہ متذکرہ روٹ کو پشاور اور کراچی تک رسائی دی جائے جبکہ سیالکوٹ اور فیصل آباد جیسے صنعتی شہر بھی کسی صورت نظرانداز نہیں ہونے چاہئیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین