• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فضائی آلودگی سے بانجھ پن کاخطرہ 20فیصد بڑ ھ سکتاہے، تحقیقی رپورٹ

اسلام آباد( اپنے نامہ نگار سے ) وفاقی دارالحکومت کی فضا ئی آلودگی صحت کیلئے خطرناک ہونے لگی ہے جبکہ پاک ای پی اے کا دعویٰ ہے کہ جنوری کے مقابلے میں فروری کے دوران فضائی آلودگی میں کمی آئی ۔ حالیہ تحقیقی رپورٹ میں فضائی آلودگی سے مردوخواتین میں بانجھ پن کاخطرہ 20فیصد بڑھنے کاانکشاف ہواہے ۔فضاء میں زہریلے ذرات کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ گئی جو کسی صورت 35ug/m3سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے ،زہریلے ذرات PM2.5 کی مقدارمقررہ حدسے تجاوز سانس وغیرہ کی بیماریوں کا سبب بنتی ہے ، یہ زیریلے ذرات گاڑیوں اورفیکٹریوں میں فوصل فیول کے جلنے سے خارج ہوتے ہیں۔ پاک ای پی اے نے فضائی آلودگی کی ماہانہ رپورٹ جاری کی جس کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی فضا ء میں آلودہ ذراتpm2.5کی مقدار مقررہ حد سے تجاوزکرگئی ۔مقررحد 35ug/m3ہے جبکہ پورے ماہ ان کی مقدار50.32ug/m3 تک اوسط بتائی گئی ہے فروری میں زیادہ سے زیادہ سرکاری رپورٹ کے مطابق اوسط 79ug/m3 تک گئی ۔ پیکنگ یونیورسٹی کے سنٹر فار پروڈکٹیو میڈیسین کی جرنل انوائرمینٹل انٹرنیشنل میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق فضائی آلودگی سے مردوں اورخواتین دونوں میں بانجھ پن کاخطرہ نمایاں حدتک بڑھ جاتاہے۔طبی تحقیق کے دوران فضائی آلودگی سے آبادی کےلئے بڑھنے والے خطرات کاتجزیہ کیاگیا،ماہرین کے چین کے 18 ہزارجوڑوں کے اعدادوشمار کاتجزیہ کرنے پر دریافت ہواکہ ایسے علاقے جہاں چھوٹے ذرات کی آلودگی کی شرح زیادہ ہوتو ان علاقوں میں بانجھ پن کاخطرہ 20 فیصد تک بڑھ جاتاہے،تحقیق میں یہ تعین نہیں کیاجاسکاکہ فضائی آلودگی کس طرح بانجھ پن کاباعث بن سکتی ہے مگر یہ پہلے سے معلوم ہے کہ آلودہ ذرات سے جسم میں ورم بڑھ جاتاہے جس سے مردوں اورخواتین کاتولیدی نظام متاثر ہوسکتاہے۔ڈائریکٹر جنرل پاک ای پی اے فرزانہ الطاف شاہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ای پی اے نے گزشتہ ماہ فروری میں ایئر کوالٹی کی جو رپورٹ جاری کی ہے اس کے مطابق ہوا میں موجودفضا میں آلودگی والے ذرات جن میں سے سلفرکے آکسائیڈ ، نائیٹروجن کے آکسائیڈ یا باریک ذرات شامل ہیں کی جو مقدار جانچی گئی ہے اس نے صحت کے حوالے سے ان حدوں کو نہیں چھواہے جو بہت زیادہ خطرناک قرار دی جاتی رہی ہیں ۔
تازہ ترین