یہ بڑی افسوسناک بات ہے کہ دہشت گردی میں مالی معاونت روکنے اور انسدادِ منی لانڈرنگ سے متعلق کئی قوانین بنانے اور عالمی سطح پر ان اقدام کو سراہنے و تسلیم کرنے کے باوجود پاکستان کو عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے گرے لسٹ سے نکالا نہیں گیا بلکہ مزید اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ فیٹف نے دہشت گردی کے لئے مالی معاونت روکنے اور انسدادِ منی لانڈرنگ رجیم میں خامیوں کو بنیاد بناتے ہوئے پاکستان کو جون 2018میں گرے لسٹ میں داخل کیا اور ستائیس نکات پر مشتمل ایکشن پلان پر عمل درآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی جس میں اسلام آباد اب تک چوبیس نکات پر عمل کر چکا ہے جبکہ باقی تین نکات پر بھی جزوی طور پر کام کیا جا چکا ہے۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ان اقدامات کو عالمی سطح پر صرف سراہنے کے بجائے پاکستان کے حق میں عملی پیش رفت بھی سامنے آتی لیکن عالمی ادارے نےمزید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ماہ جون تک ڈیڈ لائن بڑھا کر اس معاملے کو موخر کردیا۔ لہٰذا مزید قانون سازی پر غور کرنے کیلئے نیشنل ایگزیکٹو کمیٹی (این ای سی) برائے انسدادِ منی لانڈرنگ کے ایک اجلاس کی سربراہی کرتے ہوئے وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) اور ایف اے ٹی ایف کوآرڈِنیشن کمیٹی کے چیئرمین، وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر کو وفاقی حکومت کے اداروں اور مسلح افواج کی مشاورت سے اضافی قانون سازی کی ٹائم لائنز کو فوری طور پر حتمی شکل دینے کی ہدایت کی۔ گرے لسٹ سے نکلنے کیلئے قانون سازی اپنی جگہ لیکن یہ امر بھی ہماری حکومتوں کو سمجھنا چاہئے کہ بین الاقوامی تعلقات کی بنیاد باہمی مفادات ہوتے ہیں جس کیلئے معاشی طور پر مضبوط ہونے کے ساتھ سفارتی طور پر متحرک ہونا بھی ضروری ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں0092300464799