کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت تعلیم کے شعبہ میں انقلابی اقدامات کررہی ہے، اس بار اساتذہ کی بھرتیوں کی جو پالیسی مرتب کی گئی ہےاس میں مجھ سمیت کسی کی بھی مداخلت نہیں ہوسکے گی ، ہم اساتذہ کے ساتھ ساتھ بچوں کی بھی حاضری کو بائیو میٹرک کرنے کی جانب جارہے ہیں اور اس حوالے سے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے کام کا آغاز کردیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آل پاکستان پرائیویٹ اسکول مینجمنٹ (APSMA)کی 30ویں سالگرہ اور نئے سیکر ٹریٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے پرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ ایسو سی ایشن سندھ کے مرکزی چیئر مین سید طارق شاہ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں اساتذہ اور غیر تدریسی عملہ کا فقدان ہے اور اس کے پس پشت عوامل میں ان کی بھرتیوں پر پابندی اور 2018کے بعد سے اساتذہ کے تبادلے اور تقرریوں پر اس وقت کے وزیر تعلیم اور بعد ازاں 2019میں کابینہ کی جانب سے پابندی بھی ایک سبب بنا ۔سعید غنی نے کہا کہ اس بار ہم نے اساتذہ کی بھرتیوں کے لئے جو پالیسی مرتب کی ہے، اس میں مکمل میرٹ اور شفافیت کو فوقیت دی گئی ہے اور کابینہ سے منظوری کے بعد جو پالیسی بنائی گئی ہے، اس میں کوئی بھی کسی کی میرٹ کا قتل نہیں کرسکتا اور جو امیدوار میرٹ پر آئی بی اے سے ٹیسٹ پاس کرے گا اس کو ہی بھرتی کیا جائے گا اور اس کے لئے یوسی کی سطح پر اسامیوں کے حوالے سے ٹیسٹ کا انعقاد ہوگا اور بھرتیاں بھی اسی لحاظ سے کی جائیں گی۔