• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اعتماد کا ووٹ، شدید بیان بازی، دکھائے گئے نمبرز موجود نہیں تھے ایجنسیاں استعمال کی گئیں،اپوزیشن

اعتماد کا ووٹ، شدید بیان بازی


لاہور(نمائندہ جنگ،نیوزایجنسیاں) اعتماد کے ووٹ پر حکومت اوراپوزیشن کے درمیان بیان بازی میں شدت آگئی ہے،اپوزیشن کاکہناہے کہ دکھائے گئے نمبرزموجودنہیں تھے،ایجنسیاں استعمال کی گئیں۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ارکان نے ووٹ مرضی سے نہیں دیا، اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے حکومت کو دھاندلی کرناپڑی،پنجاب میں ان ہائوس تبدیلی سمیت کوئی بھی فیصلہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ہوگا۔مسلم لیگ (ن) کی نائب مریم نوازنے کہا کہ اعتمادکا ووٹ لینے کیلئے دوارکان اسمبلی کو گولڑہ کے کنٹینر میں بندرکھا گیا، حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ن لیگ کی قیادت پر حملے کو آسان نہیں لینگے ،قیمت چکانی پڑیگی، دوتھپڑ مارینگے تو ہم آپ کو دس تھپڑ مارینگے۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ایجنسیوں کو استعمال کرکے ، اپنے ہی اراکین کی گردنوں پر تلواریں رکھ کر جس طرح اعتماد کا ووٹ لیا گيا اسکی کوئی قانونی، آئینی، سیاسی اور اخلاقی حیثیت نہیں۔ مریم نواز نے کہا کہ اعتماد کا ووٹ دینے کیلئے زبردستی 2 ایم این ایز کو گولڑہ میں 4 گھنٹے تک ایک کنٹینر میں بند رکھا گیا، انہیں ایجنسیوں کے لوگوں کے ہاتھوں مجبور کیا گيا کہ وہ عمران خان کو ووٹ دیں، آپ کو اس کا جواب دینا ہو گا۔ مریم نواز نے کہا کہ کہاں ہے اس شخص کی غیرت جو وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھا ہے اور ایجنسیوں کو کہتاہے کہ اسکے ارکان سے زبردستی ووٹ لا کر دو۔مریم نواز نے کہا کہ اخلاق اور تہذیب کا بھاشن اپنے پاس رکھیں لیگی رہنماؤں پرحملے کی بہت بڑی قیمت چکانا پڑیگی، پی ٹی آئی کےایم این ایزہمارےساتھ رابطےمیں ہیں، ملکی اداروں کواستعمال کرنےکی کوشش کی گئی،کل ڈرون سےحکومتی ارکان اسمبلی کی نگرانی کی گئی۔مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کاوقت ختم ہوچکاہے۔ انہوںنے کہاکہ جن اراکین نے یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دیا لیکن صرف دو دن میں ایسا کیا ہوگیا کہ انہوں نے اپنا فیصلہ بدل دیا، فیصلہ بدلا نہیں، فیصلہ تبدیل کرایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جس مضحکہ خیز انداز میں فیصلہ تبدیل کرایا گیا ہے کہ پوری پارلیمنٹ لاجز کو بنکر بنایا ہوا تھا، ایسا لگ رہا تھا جیسے شمالی وزیرستان کا کوئی علاقہ ہے۔ وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ پوری رات سولی پر لٹک کر اپنے اراکین اسمبلی کو گنتے رہے، ڈرون کیمروں کے ذریعے ایک، ایک رکن کی نگرانی کی۔ مریم نواز نے کہا کہ اگر ایجنسیاں اس کی مدد نہ کرتیں اور اس کے کردار مدد نہ کرتے تو وہ بری طرح ناکام ہوتا۔ سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کا ایک مؤقف ہے اور اس پر پی ڈی ایم کے اجلاس میں تفصیلی بات ہوگی۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کل انہوں نے الیکشن کمیشن کے حوالے سے جو بدتمیزی کی، اس پر مجھے تو وہ وقت یاد آیا کہ جب ہمیں اداروں پر تنقید کا بھاشن دیا کرتے تھے، ان کے غنڈوں نے جو پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے شاید وہ آپ لوگوں نہیں دیکھے، جس میں الیکشن کمشنر کیلئے ننگی گالیاں لکھی ہوئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام ان کا چہرہ دیکھیں، ہم نے اگر کوئی بات کی ہے تو ہم نے فیصلے مانے اور تنقید کی جو ہمارا حق ہے، اداروں پر نہیں بلکہ کرداروں پر تہذیب کے دائرے میں رہ کر تنقید کی تاہم اب آپ کو پتہ چلا کہ بدتمیز، مافیا، سسلین مافیا اور غنڈہ گردی کس کو کہتے ہیں، پلے کارڈز کے اوپر الیکشن کمیشن کیلئے گالیاں لکھی ہوئی تھی کیا باقی اداروں کو یہ نظر نہیں آرہا ہے۔ دوسری جانب پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اپوزیشن لیڈپنجاب اسمبلی حمزہ شہبازسے انکی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 2018ء میں عمران کووزیر اعظم منتخب ہونے کے موقع پر اراکین قومی اسمبلی کی مرضی سے ووٹ ملے تھے نہ اراکین اسمبلی نے اب مرضی سے اعتمادکاووٹ دیا ہے، چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کیلئے ہر اس شخص سے ووٹ مانگ رہے ہیں جو سینیٹ کا ممبر ہے ،پنجاب میں ان ہائوس تبدیلی سمیت کوئی بھی فیصلہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے ہوگا ۔انہوں نے کہا حکومت خوف کا شکارہے ، اسکی وفاق اور پنجاب میں حکومت کمزورہے اسلئے قومی اورپنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کو جیل میں ڈالاگیا ۔ عمران خان کو معلوم ہے کہ اس کی مانگے تانگے کی حکومت ہے اوریہ چل نہیں سکتی۔ انہوں نے کہا کہ یوسف رضاگیلانی کی کامیابی پی ڈی ایم کی مشترکہ فتح ہے ،پی ڈی ایم نے حکومت وقت کو نہ صرف گرا دیا ہے بلکہ کٹھ پتلی حکومت کو ایکسپوز بھی کیا ہے، ہم نے ماضی میں بھی اتفاق رائے سے فیصلے کئے ہیں اور آئندہ بھی جو قدم اٹھائیں گے وہ پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے مشترکہ طور پر اٹھائیں گے اور ہمارا ہدف اور گول عوام کو ریلیف پہنچانا ہے۔ انہوںنے وزیر اعظم کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ عمران خان کے اندرکا خوف تھااور اسکے ساتھ مذاق بھی تھا ، اس ریس میں اکیلا گھوڑا دوڑا اور کہا میں کامیاب ہو گیا ہوں او راس کیلئے بھی اسے دھاندلی کرنا پڑی۔ انہوں نے کہا اعتماد کے ووٹ کی کارروائی کے دوران اپوزیشن کا جو ایک ممبر ایوان میںموجود تھا اسکے مطابق جتنی حکومت نے ممبران کی تعداد بتائی ہے اتنے لوگ موجود نہیں تھے۔ صدر پاکستان نے بھی تسلیم کر لیا ہے کہ عمران خان کی ایوان میں اکثریت نہیں رہی ،ووٹوں کی تعداد کے تنازع کی تحقیقات ہونی چاہئیں ۔ ضمنی انتخابات میں ملک کے کونے کونے سے پی ڈی ایم کی فتح سے ثابت ہو گیاہے کہ عوام ہمارے ساتھ ہیں جبکہ یوسف رضاگیلانی کی کامیابی سے ثابت ہوا کہ پارلیمان بھی ہمارے ساتھ ہے ۔ ہم جو بھی فیصلے کریں گے وہ اتفاق رائے سے کریں گے ،عدم اعتمادکب اور کہاں ہوگا یہ فیصلہ بھی اسی پلیٹ فارم سے ہونا ہے ۔ ہم ساتھ مل کر حملہ کرینگے اور کامیاب ہونگے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم ماضی میں سینٹ کی شکست سے سیکھ چکے ہیں اگر ہم نہ سیکھتے تو قو می اسمبلی میں یوسف رضا گیلانی کی نشست ہار جاتے، ہم چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میںبھی مل کر مقابلہ کریں گے اور جیت پی ڈی ایم کی ہو گی۔

تازہ ترین