سندھ اسمبلی میں جاری اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کی جانب سے منحرف ارکان کو سرکاری بینچوں پر بٹھائے جانے پر احتجاج کیا گیا۔
سندھ اسمبلی میں اجلاس کے دوران اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان نوک جھوک ہوئی، تحریک انصاف کی جانب سے رکن اسمبلی اسلم ابڑو کو دیکھ کر لوٹے لوٹے کے نعرے لگائے گئے جبکہ اس دوران حکومتی اراکین کی جانب سے بھی بلند آواز میں جواب دیئے گئے۔
اس دوران رکن ایم کیو ایم خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ ایوان میں 13 ضمیر فروش موجود ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما خرم شیر زمان کی جانب سے اسمبلی ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑتے ہوئے اسپیکر آغا سراج درانی پر جانب داری کا الزام لگادیا گیا۔
خرم شیر زمان نے کہا کہ یہ لوگ پیسے بنا کر اسلم ابڑو جیسے لوگوں کو خریدتے ہیں، ہمارے باغی اراکین کو حکومتی بینچز پر بٹھایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ لوگ پیسے بنا کر اسلم ابڑو اور شہریار شر جیسوں کو خریدتے ہیں، سندھ میں جمہوریت کا مذاق اڑایا جارہا ہے، لوگوں کو خریدا جارہا ہے، الیکشن کمیشن سے فلور کراسنگ پر نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
خرم شیر زمان نے کہا کہ ایوان میں دو نمبر لوگ بیٹھے ہوئے ہیں، اس کا حساب کون دے گا۔
خرم شیر زمان کا اجلاس کے دوران کہنا تھا کہ ایوان کا ایک دن کا خرچہ 55 لاکھ ہے، ان لوگوں نے لوٹوں کو خریدا ہے، ہم تمہیں ایکسپوز کرتے رہیں گے۔
دوسری جانب اسپیکر سندھ اسمبلی کا خرم شیر زمان سے کہنا تھا کہ آپ نے ایجنڈا کاغذ کیوں پھاڑا، اب یہ کاغذ اپنے منہ پر ماریں، اسمبلی میں کاغذ مت پھاڑو۔