• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے اساتذہ کیخلاف جنسی ہراسانی کے شواہد نہ مل سکے

پشاور(ارشدعزیز ملک) اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کے اساتذہ کے خلاف طالبات کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات کے شواہد نہیں ملے تاہم اس امر کی نشاندہی ہوئی ہے کہ مرد اساتذہ غیر ضروری طور طالبات کوبلاجواز تنگ کرنے کے لئے اپنے دفاتر بلاتے ہیں۔اسی طرح دو طالبات نے شعبہ پولیٹیکل سائنس کے چیئرمین پر نامناسب روئیے کا الزام عائد کیاہے۔ رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی انتظامیہ طالبات اور عملے کو مناسب ماحول فراہم کرنے میں ناکام رہی ۔حکومتی انکوائری کے دوران بعض طلباء اور طالبات نے امتحانات میںفیل کرکے بدلہ لینے کے خوف سے اپنے بیانات ریکارڈ کروانے سے انکار کردیا۔گورنر انسپیکشن ٹیم (جی آئی ٹی) نے گورنر خیبرپختونخوا کو اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے سفارش کی ہے کہ طالبات کو یونیورسٹی کے مرد اساتذہ اورعملہ تنہا اپنے دفتروں میں نہ بلائے اور طالبات کی موجودگی میں مرد اساتذہ اپنے دفاتر کے دروازے بند نہ کریں ۔11 نومبر 2020 کو اسلامیہ کالج یونیورسٹی کی طالبات نے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا تھا اور اساتذہ پر جنسی طورپر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کئے تھے اور حکومت سے کاروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ مشتعل طالبات کا کہنا تھا کہ نہ صرف اساتذہ بلکہ طلباء بھی ان پر قابل اعتراض جملے کستے ہیں۔

تازہ ترین