• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈسکہ کے ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے سےمتعلق ریکارڈ جمع کرانے کی ہدایت

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپیل پر فیصلے تک این اے 75 ڈسکہ کا ضمنی انتخاب دوبارہ کرانے کا حکم معطل کرنے کی استدعا کردی، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے انتخابات کالعدم قرار دینے سے متعلق ریکارڈ طلب کرلیا۔سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے پر حکم امتناع کی درخواست کا جائزہ آئندہ سماعت پر لیں گے۔

سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈسکہ الیکشن سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی اور پی ٹی آئی امیدوار کے وکیل کو الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار پر دلائل دینے کی ہدایت کی۔

الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار پر دلائل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ نون لیگ نے صرف 23 پولنگ اسٹیشنز پر اعتراض کیا تھا، ریٹرننگ افسر کےمطابق 360 میں سے340 اسٹیشنز کےنتائج پر اعتراض نہیں۔

وکیل شہزاد شوکت نے کہا کہ سب کہہ رہے ہیں کہ حلقےکے 23 پولنگ اسٹیشنز پر مسئلہ ہے، پارٹی لیڈر عمران خان نے 23 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ انتخابات کا کہا۔

پارٹی لیڈر عمران خان کے بیان کےبعد الیکشن کمیشن کا موقف بدلا اور پورے حلقے میں الیکشن کا کہہ دیا۔

شہزاد شوکت نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 18 مارچ کو دوبارہ پولنگ کا حکم دیا ہے، الیکشن کمیشن نے دوبارہ الیکشن کا حکم دے کر اختیارات سے تجاوز کیا، ان کے پاس دوبارہ انتخابات کرانے کا اختیار نہیں، آئندہ سماعت تک عدالت الیکشن کمیشن کا حکم معطل کرے۔


جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ہو سکتا ہے پولنگ ڈے سے قبل ہی سماعت مکمل ہوجائے، ہم نے کہا ہے الیکشن صاف اور شفاف طریقے سے ہونے چاہیے۔

وکیل نون لیگ امیدوار نوشین افتخار نے کہا کہ پولنگ کے بعد 23 پریزائیڈنگ افسران اغوا ہوگئے، جسٹس یحییٰ آفریدی نے سوال کیا کہ فائرنگ تصادم کے واقعات کن پولنگ اسٹیشنز پر ہوتے رہے، 7 مقدمات کا اندراج کن پولنگ اسٹیشنز پر ہوا یہ بھی بتایا جائے۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ فائرنگ تصادم کے واقعات دیگر پولنگ اسٹیشنز پر بھی ہوئے ہم ریکارڈ دیں گے، جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ ذیشان نام کا ایک شخص قتل بھی ہوا۔

سماعت میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے انتخابات کالعدم قرار دینے سے متعلق ریکارڈ طلب کرلیا، وکیل نے بتایا کہ پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کے حکم کے بعد تیاری اور اخراجات جاری ہو رہے ہیں۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا کہ بغیر شکایت کے بھی الیکشن کمیشن کارروائی کا اختیار رکھتا ہے، الیکشن کمیشن نے کن وجوہات کی بناء پر دوبارہ انتخابات کا حکم دیا؟

وکیل پی ٹی آئی نے عدالت کو بتایا کہ فائرنگ کے حوالے سے مقدمات کا اندراج کا بھی کہا گیا ہے۔

عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے 18 مارچ کو ڈسکہ میں ری پولنگ کا مختصر فیصلہ سنایا، الیکشن کمیشن کے 8 مارچ کے تفصیلی فیصلے کا جائزہ لینے کیلئے وقت درکار ہے۔

سپریم کورٹ  نے الیکشن کمیشن کو ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے سے متعلق ریکارڈ اگلی سماعت تک جمع کرانے کی ہدایت کردی اور نون لیگ کے امیدوار کو بھی متعلقہ ریکارڈ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 16 مارچ تک ملتوی کردی۔

تازہ ترین