• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شیخوپورہ 6افراد کا قتل،پولیس نے ناجائز تعلقات کاشاخسانہ قرار دیدیا

شیخوپورہ(نمائندہ جنگ )پولیس نے ڈیرہ شرف لدین سوہل کلاں میں چھ افراد کے قتل کی ابتدائی تفتیشی رپورٹ جاری کرتے ہوئے اسے ناجائز تعلقات کاشاخسانہ قرار دیا ہے اعلیٰ حکام کو بھیجی گئی ابتدائی تفتیشی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈیرہ شرف الدین میں چھ روز قبل دو بھائیوں ابراہیم ،محمد سلیم ، ان کی بیویوںں شفاقت بی بی ، شمائلہ بی بی اور دوبچوں عثمان اور عبدالرحمن کو تیز دھار آلہ سے قتل کیا گیا تھاپولیس کے ذرائع کے مطابق ابتدائی تفتیش کے دران یہ بات سامنے آئی ہے کہ مقتول ابراہیم کی بیوی کے اسکے دیور سلیم کیساتھ مراسم تھے اور وقوعہ کے روز سلیم کی بیوی شمائلہ کپڑے دھونے کیلئے ڈیرہ سے ملحقہ ٹیوب ویل پر موجود تھی اور اس دوران مقتول سلیم نے ابراہیم کی بیوی شرافتاں بی بی سے زیادتی کررہا تھا کہ دونوں کو حالت غیر میں دیکھ کر ابراہیم طیش میں آگیا دونوں کو قتل کرنے کے بعد اپنے بھائی کی بیوی شمائلہ بی بی کو بھی قتل کردیا اور ساتھ ہی اپنے اور بھائی کے کمسن بیٹوں کو عثمان اور عبدالرحمن کو بھی ذبح کرکے خود کو بھی چھریاں مار کر خود کشی کرلی اور پولیس نے اس لرزہ خیز واردات کو ابتدائی تفتیش میں ہی ناجائز تعلقات کا شاخسانہ قرار دے ڈالاحالانکہ وقوعہ کے روز جو پولیس افسران جائے وقوعہ پر پہنچے تھے انہیں موقع سے نہ ہی تو آلہ قتل ملا جس سے چھ افراد کو ذبح کیا گیا اور نہ ہی ایسے شواہدنظر آئے کہ مقتول سلیم اور اس کی بھابھی مقتولہ کے آپس میں کوئی ناجائز تعلقات ہوں یا موقع پر ریپ کے کوئی ثبوت ملے ہیں اور پولیس نے خودابتدائی تفتیش کے دوران ان نکات کو مسترد کردیا تھاکہ اب بھائیوں کے درمیان کوئی گھریلو ناچاکی اور ناجائز تعلقات کا کوئی پہلو سامنے آیا ہوں، علاقہ کے لوگوں نے بھی مقتول خاندان کی خواتین اور مردوں کے کردار کی شہادت تھی تاہم پولیس ان چھ قتلوں کی جدیدخطوط پر تفتیش کرکے اصل محرکات اور قاتلوں تک پہنچنے کی بجائے چند روز بعد ہی ایک نیا رخ دیکر اس مقدمہ کو گول کرتی دکھائی دے رہی ہے یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مقتول ابراہیم جسے قاتل قرار دیا جارہا ہے کے سینہ پر خنجر کے سات زخم جبکہ دو ٹانگوں پر تھے اور اس کی نعش کا زاویہ اس طرح تھا کہ وہ صحن میں الٹی پڑی تھی جس سے کسی صورت بھی خود کشی کا عنصر سامنے نہیں آتا جبکہ کرمنالوجی کے ماہر مودی کے مطابق کوئی شخص بھی خنجر سے خود کشی نہیں کرسکتا اور پھر بار بار اپنے جسم پر وار کرکے خود کشی ممکن نہیں، دوسری طرف مقتول بھائیوں کی بہن نسیم بی بی اور چچا اختر علی نے بھی پولیس کے اس تفتیش کو یکسر رد کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انکے خاندان کے چھ افراد کے قاتلوں کو گرفتار کروانے کیلئے اعلیٰ سطحی ٹیم تشکیل دیں،انہوں نے اس بات کی سختی سے تردید کردی ہے کہ مقتول سلیم کے اپنے بھائی کی بیوی سے ناجائز مراسم تھے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق خاتون سے وقوعہ کے قبل دو سے تین مرتبہ زیادتی کی گئی اور ابراہیم کی ضربات بھی میڈیکل رپورٹ میں خود ساختہ ہیں تاہم میڈیا کو پولیس کی طر ف سے اس واردات کے متعلق کوئی معلومات نہیں دی گئی۔
تازہ ترین