تحریر: عالیہ کاشف عظیمی
ماڈل: زہرا مقبول
ملبوسات:مائے سون کلیکشن
زیورات:زیور کلیکشن بائے رضوان مجید
آرایش: ماہ روز بیوٹی پارلر
عکّاسی:ایم کاشف
لے آؤٹ: نوید رشید
حفیظ شاہد کی ایک غزل کے چند اشعار ہیں ؎’’پڑھ رہا ہوں نصاب ہو جیسے…اس کا چہرہ کتاب ہو جیسے…یوں بسر کر رہا ہوں دُنیا میں…زندگانی عذاب ہو جیسے…شاخِ قامت پہ وہ حسیں چہرہ…ایک تازہ گلاب ہو جیسے…یوں وہ رہتا ہے میری آنکھوں میں…میری آنکھوں کا خواب ہو جیسے…وہ مِرے بخت کے خزینے میں…گوہر لاجواب ہو جیسے…اُس کی ہستی، کتاب ہستی کا…اِک حسیں انتساب ہو جیسے‘‘۔واقعی کچھ لوگ دِل کے اتنےقریب ہوتے ہیں کہ جس طرف بھی نگاہ اُٹھائیں، اُن ہی کے ہونے کا گمان ہوتا ہے۔اور مَن میں بسے ایسے پیارے لوگوں کے لیے سجنے سنورنے کا بھی اپنا ہی ایک حُسن ہے۔ تو لیجیے، آج ہم نےاپنی بزم دِل کش رنگ و انداز کے جدّت و ندرت سے بَھرپور کچھ ایسے ہی پیراہنوں سے مرصّع کی ہے کہ جنہیں اپنانا بھلا لگے گا، تو دیکھنے والی نگاہ بھی شعر و شاعری ہی کرتی رہے گی گی۔
ذرا دیکھیے، مونگیا رنگ ایمبرائڈرڈ پیراہن کس قدر حسین لگ رہا ہے۔فلیپرپر زری کا کام نمایاں ہے،تو ایمبرائڈرڈ قمیص کے باٹم کٹ ورک کا بھی جواب نہیں اور پھر ساتھ کنٹراسٹ میں ٹِیل رنگ کٹ ورک آنچل کی بہار بھی ہے۔ اِسی طرح ڈارک فون اور عنّابی کے امتزاج میں بنارسی ڈھاکا پاجاما اور ائیر لائن ڈبل لئیر میکسی ایک عُمدہ انتخاب ہے، تو سیاہ رنگ پیراہن کی دِل کشی و رعنائی بھی پورے جوبن پر ہے کہ سیاہ بنارسی ٹراؤزر کے ساتھ گول دامن قمیص کے گلے پر نگوں کا کام اور کہیں کہیں پڑے چھن بہت خُوب لگ رہے ہیں۔ پھرہار سیٹ اور کنٹراسٹ میں فون رنگ دوپٹا بھی جچ رہا ہے۔
عنّابی رنگ جامہ وار ڈھاکا پاجامے کے ساتھ کنٹراسٹ میں منہدی رنگ کام دار قمیص اور عنّابی رنگ جامہ وار سِلک دوپٹا خوش گوار تاثر دے رہاہے، تو لائٹ فیروزی رنگ لباس کا انتخاب بھی اچھا ہے کہ بنارسی ٹراؤزر کے ساتھ کام دارفرنٹ اوپن ٹیل قمیص کی جاذبیت کے بھی کیا ہی کہنے۔ پھر ایک طرف سیاہ رنگ اسٹریٹ شرارے کے ساتھ دھاگا اورشیشہ ورک سے آراستہ اسٹائلش سی فراک غضب ڈھا رہی ہے، تو نیوی بلیوجامہ وار شرارے اور بھاری کام دار قمیص کے اندازِ دِل رُبا نے تو جیسے بزم کو چار چاند لگا دئیے ہیں۔