الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ این اے 75 ڈسکہ میں ضلعی انتظامیہ امن وامان قابو میں رکھنے میں ناکام رہی، جس کے باعث انتخابات کے دن سنگین تشدد کے واقعات دیکھنے میں آئے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے ڈسکہ میں تقرریوں اور تبادلوں پر پابندی کے باوجود ڈی ایس پی ذولفقار ورک کو دوبارہ سینٹرل سرکل انچارج ڈسکہ کی ذمہ داری سونپی گئی۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ میں انتخابات کے کیس میں تحریک انصاف، مسلم لیگ ن کی امیدوار اور الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں جوابات جمع کروادیئے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ڈسکہ میں سلیکٹڈ افسران تعینات کرکے الیکشن متنازع بنائے۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ 40 حلقوں میں انتخابات کے دوران حالات خراب ہوئے، قتل اور فائرنگ کے واقعات پر الیکشن کمشنر نے آئی جی، چیف سیکرٹری پنجاب کوخط لکھا۔
پنجاب حکومت نےڈسکہ انتخابات میں الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون نہیں کیا۔ جس پر الیکشن کمیشن نے انتخابات کالعدم قرار دے کر10 اپریل کو دوبارہ انتخابات کا اعلان کیا ہے، انتخابی عمل میں حکومتی عہدیداروں، سیکیورٹی اداروں اور سیاسی نمائندوں نے ضابطہ اخلاق کیخلاف ورزی کی۔