اسلام آباد(جنگ رپورٹر)سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کی این اے 75ڈسکہ میں دوبارہ ضمنی انتخابات کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا ایک بار پھر مسترد کر تے ہوئے لیگی امیدوار نوشین افتخارکے وکیل کو ویڈیو لنک سےدلائل دینے کی اجازت دیدی،سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا ڈسکہ الیکشن اخراجات سے متعلق جواب مسترد کرتے ہوئے دوبارہ درست معلومات طلب کرلیں۔
جسٹس عطا بندیال نے کہا کہ کیا ہوائی فائرنگ اتنا شدید مسئلہ کہ دوبارہ الیکشن کرائے جائیں؟ جبکہ الیکشن کمیشن کا ڈسکہ الیکشن اخراجات سے متعلق جواب مسترد کرتے ہوئے دوبارہ درست معلومات طلب کرلی ہیں،جسٹس عمر عطا بندیال نے آبزرویشن دی ہے کہ یہ اعدادوشمار غلط ہیں۔
دوبارہ چیک کریں، اتنا خرچہ تو ایک انتخابی امیدوار کا ہو جاتا ہے،اس سے قبل ایک کیس میں بتایا گیا تھا کہ ایک حلقے میں ضمنی الیکشن پر20 کروڑ خرچ ہوتے ہیں ، این اے 75 ضمنی انتخاب کے بارے الیکشن کمیشن کا تفصیلی فیصلہ اور جواب اہمیت کے حامل ہیں، آئینی اداروں کا احترام کرتے ہیں،ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ کیا ہوائی فائرنگ اتنا شدید مسئلہ ہے کہ دوبارہ الیکشن منعقد کئے جائیں ؟
الیکشن کمیشن نے پولیس کے عدم تعاون کا غصہ نکالا ہے،پولیس کیخلاف تو کارروائی بھی ہوسکتی ہے،پولیس کا عدم تعاون دوبارہ پولنگ کا جواز نہیں ہوسکتا ہے، جسٹس سجاد علی شاہ نے سوال اٹھایا کہ الیکشن ہو رہا تھا تو آئی جی اور چیف سیکرٹری کیسے سو سکتے تھے؟
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس سید سجاد علی شاہ اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل بینچ نے جمعہ کے روز کیس کی سماعت کی تو ڈی جی لا ء الیکشن کمیشن نے بتایاکہ ڈسکہ الیکشن پر 19 ملین روپے خرچ ہو ئے،فاضل عدالت نے تفصیلات پر سولات اٹھائے اور اخراجات کے حوالے سے درست معلومات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
دوران سماعت اعظم نذیر تارڑایڈوکیٹ نے روسٹرم پر آکر التو اء کی استدعا کرتے ہوئے بتایا کہ نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجہ کورونا کے سبب آئسولیٹ ہو چکے ہیں اورمجھے عدالت میں پیش ہونے کا کہا، تیاری کیلئے ایک دن کی مہلت دی جائے، اگر عدالت چاہے تو سلمان اکرم راجہ ویڈیو لنک سے دلائل دے سکتے ہیں۔
اپیل گزار کے وکیل شہزاد شوکت نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ مسلم لیگ ن کے وکیل کا انحصار الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز پر تھا،رپورٹ میں لکھا ہے کہ دونوں جانب سے فائرنگ کی گئی اور تشدد کیا گیا ہے ،الیکشن کمیشن کو انکوائری اور دستیاب مواد کی بنیاد پر فیصلہ کرنا چاہیے تھا۔
ان پرتشدد واقعات کے محرکات کیا ہیں؟ یہ کسی نے جاننے کی کوشش ہی نہیں کی،جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن کے مطابق قانون کی خلاف ورزی پر دوبارہ پولنگ کا حکم دیاگیاہے، پیش کردہ نقشے کے مطابق 20 پریذائڈنگ افسران صبح تک غائب تھے۔