صبا اعظم
ایک شادی شدہ جوڑے کے گھر کے سامنے نئے پڑوسی آکر آباد ہوئے، اِن کی کھڑکی سے نئے پڑوسیوں کا گھر صاف دکھائی دیتا تھا ۔ شادی شدہ جوڑے کی عورت اپنے نئے ہمسائیوں کی ہر چھوٹی چھوٹی بات کو کھڑکی سے نوٹ کرتی اور اپنے شوہر کو بتاتی۔
ایک دن جب وہ دونوں ناشتہ کر رہے تھے تو بیوی نے کھڑکی میں سے دیکھا کہ سامنے والوں نے کپڑے دھو کر پھیلائے ہوئے ہیں۔ "یہ لوگ کتنے خراب اور گندے کپڑے دھوتے ہیں"، بیوی چائے کا گھونٹ لیتے ہوئے اپنے شوہر سے بولی "ذرا صاف کپڑے نہیں دُھلے، اِن کی خواتین کو کپڑے دھونے آتے ہی نہیں ہیں، ان کو چاہیے کہ اپنا صابن تبدیل کر لیں، یا کم از کم کسی سے سیکھ ہی لیں کہ کپڑے کس طرح دھوئے جاتے ہیں"۔ شوہر نے نظریں اُٹھا کر کھڑکی کی طرف دیکھا، زیرِ لب مسکرا کر پھر ناشتہ کرنے میں مشغول ہو گیا۔
اسی طرح ہر بار جب بھی اُن کے پڑوسی کپڑے دھو کر پھیلاتے، اِس عورت کے اُن کے کپڑوں اور دُھلائی کے بارے میں یہی تاثرات ہوتے۔ وہ ہمیشہ ہی اپنے شوہر کے سامنے اپنے خیالات کا اظہار کرتی کہ "آج پھر ان لوگوں نے کپڑے اچھے نہیں دھوئے", دل چاہتا ہے خود جا کر ان کو بتا دوں کہ کس طرح یہ اپنے کپڑوں کی دھلائی بہتر کر سکتے ہیں۔ وغیرہ وغیرہ !! الغرض اُن کے پڑوسیوں کا گھر اور اُن کے کپڑوں کی دھلائی ہمیشہ ہی اِس عورت کی تنقید کا نشانہ بنے رہتے۔
ایک صبح جب یہ عورت ناشتے کی میز پر بیٹھی تو پڑوسیوں کے صاف سُتھرے دُھلے ہوئے کپڑے دیکھ کر حیران رہ گئی اور اپنے شوہر سے بولی، "دیکھا! بالآخر انہوں نے سیکھ ہی لیا کہ کپڑے کیسے دھوئے جاتے ہیں، شکر ہے کہ آج اُن کے کپڑے صاف ہیں، لیکن مجھے حیرت ہے کہ آخر یہ عقل اُن کو آئی کیسے۔۔۔؟"
پھر شوہر کو مخاطب کرتے ہوئے بولی "شاید انہوں نے کپڑے دھونے کا طریقہ تبدیل کر لیا ہے یا پھر اپنا صابن بدل دیا ہے" اور چپ ہوتے ہی اپنے شوہر کی طرف جواب طلب نظروں سے دیکھنے لگی۔
شوہر جو ناشتہ کرنے میں مصروف تھا بیوی کی باتیں سن کر مسکراتے ہوئے، کھڑکی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا، "بیگم! آج صبح میں جلدی اُٹھ گیا تھا اور میں نے اِس گرد سے بھری ہوئی کھڑکی کو اچھی طرح صاف کر دیا تھا، جہاں سے تم سامنے والوں کو دیکھتی تھی۔‘‘
ہم لوگوں کا سب سےبڑا مسئلہ یہی توہے کہ خود تو سکون سے جی نہیں رہے ہوتے اور دوسروں کی زندگی کے مسائل کو موضوعِ بحث بنایا ہوتا ہے۔ ہم اپنے دل کے آئینے سے گرد صاف نہیں کرتے، اسی لیے لوگ ہمیں میلے، عیب دار،خراب نظر آتے ہیں۔ پٹی ہماری آنکھوں پر بندھی ہوتی ہےاور ہم دوسروں کو اندھیرے میں سمجھتے ہیں۔ کبھی اپنے عیبوں کی فہرست نہیں بنائی۔ دوسروں کی تانک جھانک کرنے کے بجائے اپنے دل کا آئینہ صاف کرنا ہو گا،پھر ہر چیز صاف دکھائی دے گی۔