• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمیشن نے حقائق جاننے کیلئے مجھ سے کیوں رابطہ نہیں کیا، کاوے موسوی

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) جسٹس (ریٹائرڈ) عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں کمیشن نے براڈ شیٹ کیس میں اپنی تحقیقات مکمل کرلیں لیکن براڈ شیٹ ایل سی سی کے کاوے موسوی نے سوال کیا ہے کہ کمیشن نے پاکستان کے عوام کے سامنے اس کیس میں مکمل حقائق جاننے کیلئے میرے ساتھ رابطہ کیوں نہیں کیا۔ اس رپورٹر سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس پر کچھ پزل ہیں کہ اس کمیشن نے مجھ سے کبھی رابطہ نہیں کیا۔ انصاف کیا ہی نہیں جانا چاہئے بلکہ نظر بھی آنا چاہئے اور یہ قانون کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کمیشن براڈ شیٹ کیس میں مکمل حقائق جاننے میں سنجیدہ ہوتا تو میں ان کی معاونت کرسکتا تھا۔ پاکستان کےعوام اس کیس کے مکمل حقائق جانے کے مستحق ہونے چاہئیں اور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک میری کہانی مکمل نہیں سنی جاتی اور یہ کہ کس طرح پاکستان کو تقریباً 70 ملین امریکی ڈالر کا بل برداشت کرنا پڑا۔ پیر کو جیو نیوز کو معلوم ہوا ہے کہ 100 صفحات کی انکوائری رپورٹ کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور یہ روں ہفتے میں کسی بھی وقت وفاقی حکومت کو بھیج دی جائے گی۔ موسوی کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان نہیں جائیں گے لیکن کمیشن کی جانب سے طلب کئے جانے پر آن لائن گواہی دینے پر خوش ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے کمیشن یا کسی بھی اتھارٹی کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان کو اب بھی 10 لاکھ ڈالر سے زیادہ کی بقایا رقم طے کرنے کی ضرورت ہے اور اس کام کو جلد از جلد کرنا بہتر ہے اور لندن ہائی کورٹ نے پہلے ہی اس رقم کے حوالے سے پاکستان کے اکاؤنٹس منجمد کردیئے ہیں۔ موسوی نے کہا کہ ابتدا میں میرا یہ خیال تھا کہ براڈشیٹ کمیشن نیک نیتی کے ساتھ بنایا گیا ہے لیکن نیب بھی نیک نیتی کے ساتھ قائم کیا گیا تھا مگر یہ سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کا ذریعہ بن گیا۔ براڈ شیٹ کمیشن یا کسی اور ادارے کا مقصد قانون کی بالادستی کو برقرار رکھنا ہونا چاہئے اور اسے سیاسی وجوہات کی بناء پر ایک اور کور اپ میں ملوث نہیں ہونا چاہئے۔ اگر آپ اس سکینڈل کے سب سے بڑے سٹیک ہولڈر سے مکمل حقائق نہیں جانتے تو پھر انصاف کہاں ہے۔ براڈ شیٹ کمیشن کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ براڈشیٹ کو 1.5 ملین امریکی ڈالر کی ادائیگی ریکارڈز سے غائب ہے اور تمام ریکارڈ غائب کر دیا گیا ہے کاوے موسوی نے کہا کہ یہ ہنسانے والی بات ہےکیونکہ نیب نے پہلے پاکستان کو دھوکہ دینے پر جیری جیمز کو شرمناک ادائیگی کی پھر تردید کی کہ یہ ایک غلط ادائیگی تھی اور اس کھوٹی دلیل کے تعاقب میں 20 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ قانونی اخراجات کئے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی اس کی واپسی کیلئے جیمز سٹیٹ کے خلاف بھی مقدمہ دائر کر دیا۔

تازہ ترین