• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیرِداخلہ چوہدری نثار علی خان کا دورئہ امریکہ اور لندن

(طاہر خلیل)وزیرِداخلہ چوہدری نثار علی خان امریکہ اور لندن کا دورہ مکمل کرکے جمعہ کی صبح پاکستان پہنچیںگے ۔ دو ہفتے پر محیط ا مریکہ اور لندن کے اس دورے کے دوران وزیرِداخلہ نے نیو یارک میں اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں عالمی منشیات کے مسئلے پر اقوامِ عالم کے نمائندوں سے خطاب کیا اور منشیات کی روک تھام کے سلسلے میں پاکستانی کامیابیوں اور مستقبل کے لائحہ عمل کے سلسلے میں ملکی نقطہ نظر پر روشنی ڈالی۔ بعد ازاں وزیرِاعظم کی ہدایت پروزیرِداخلہ نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلقہ پیرس معاہدے پر حکومتِ پاکستان کی طرف سے دستخط کئے اور ماحولیاتی تغیر اور تبدیلیوںپر پاکستانی موقف اور اس سلسلے میں آئندہ کے لائحہ عمل سے اقوام ِ متحدہ میں خطاب کیا۔ وزیرِداخلہ نے اپنے سری لنکن ہم منصب سے بھی ملاقات کی۔ لندن میں قیام کے دوران وزیرِداخلہ نے اپنی ہم منصب تھریسا مے اور برطانوی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر سر مارک لائل گرانٹ سے اہم ملاقاتیں کی۔اس کے ساتھ ساتھ عالمی شہرت یافتہ برطانوی تھنک ٹینک انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹریٹیجک اسٹڈیز میں ملکی سیکیورٹی نقطہ نظر پر شرکاء سے خطاب کیا۔ علاوہ ازیں وزیرِداخلہ نے پاکستان سوسائٹی کے سالانہ عشائیے میں بھی شرکت کی اور لندن میں مقیم پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات کی۔ اقوام متحدہ کی جانب سے منعقد کیے جانے والے خصوصی اجلاس میں عالمی منشیات کے مسئلے پر اقوامِ عالم کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِداخلہ نے پاکستانی کامیابیوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے غیرقانونی منشیات کی لعنت سے نمٹنے کیلئے مضبوط اور جامع قانونی پالیسی اور انتظامی ڈھانچہ وضع کر رکھا ہے اور ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہم نے گذشتہ تین برسوں میں دنیا کو منشیات کی 1.86 ارب ڈوزز سے محفوظ بنایا ہے، گذشتہ سال ہم نے 342 ٹن غیر قانونی منشیات پکڑیں، عالمی سطح پر منشیات کی روک تھام اور اس کام میں حصہ ڈالنے والے ممالک میں ہمارا شمار سرفہرست ممالک میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا منشیات کی مانگ میں کمی، منشیات کے علاج اور منشیات سے متاثرہ افراد کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے۔ دنیا کے بعض حصوں میں غیر قانونی منشیات کے استعمال کو قانونی قراردیئے جانے کے رجحان پرپاکستان کی طرف سے سخت تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس رجحان سے منشیات کی مانگ میں اضافہ ہوگا جس سے ترسیلی سلسلہ بڑھے گا اور اس کے ہمارے خطے اور دنیاپر براہ راست اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ موجودہ یو این ڈرگ کنٹرول کنونشنز کو عالمی انسداد منشیات حکمت عملی وضع کرنے کیلئے بنیادی رہنما اصولوں کے مخزن کے طور پر بروئے کار لایا جائے اور کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ منشیات کے بنیادی شکار ممالک اور راہداری ممالک پر وسیع تر توجہ دی جائے گی تاکہ منشیات کے خلاف جنگ میں سرفہرست ممالک کی استعدادِ کار بڑھانے کیلئے اس حجم اور مقدار میں وسائل جمع کئے جا سکیں جتنے بڑے خطرے سے یہ ممالک دوچار ہیں اور جتنا وہ اس مقصد کیلئے حصہ ڈال رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ منشیات کی عفریت کا، خواہ وہ کسی شکل میں ہی کیوں نہ ہو، مقابلہ کرنے کے لئے بین الاقوامی برادری کو مزیداقدامات کرنا ہوں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے سری لنکا کے وزیر داخلہ سگالا رتنا یاکا سے ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے مابین دوستانہ تعلقات خصوصاً انسدادِ منشیات کے شعبے میںمزید تعاون کے فروغ پر زور دیااس سلسلے میں انہوں نے مشترکہ پالیسی وضع کرنے اور مزیداقدامات پر زور دیا۔ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلقہ پیرس معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے وزیرِداخلہ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے سخت اور مضر اثرات سے نمٹنے کیلئے پاکستان اپنی ادارہ جاتی ساخت کو مضبوط بنا رہا ہے۔ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کی کونسل اور ماحولیاتی تبدیلی کا ادارہ قائم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی سرگرمیوں کے ضمن میں وفاقی بجٹ کا 5 فیصد مختص کیا گیا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے مناسب وسائل کی فراہمی ضروری ہے، عالمی سطح پر ان تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے کھربوں ڈالر درکار ہیں، ان میں سے ایک بڑا حصہ ترقی پذیر ممالک میں خرچ ہونا چاہئے کیونکہ ان ممالک میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی مشکلات اور دیگر مسائل بہت زیادہ ہیں، اس ضمن میں ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے 100 ارب ڈالر کے ہدف کا حصول اہمیت کا حامل ہے۔وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے معاہدے پر دستخط کو تاریخی موقع قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے وقت کی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اب ایک ایکشن پلان سامنے نظر آیا ہے اور ہمیں اس ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کرنا ہو گا۔لندن میں قیام کے دوران وزیرِداخلہ نے برطانوی اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقات کی۔ اپنی برطانوی ہم منصب تھریسا مے سے ملاقات کے دوران وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پاک برطانیہ دوطرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تمام ممکنہ شعبوں میں باہمی تعاون میں اضافے کے ذریعے دوطرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جانے کی ضرورت ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی موجودہ صلاحیت سے مزید استفادہ کیا جاسکے۔ملاقات میں انسداد دہشت گردی، غیر قانونی امیگریشن، منظم جرائم، منشیات، منی لانڈرنگ کے خاتمے اور ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں قانونی تعاون اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور کا جائزہ لیا گیا۔ انسداد دہشت گردی میں تعاون کے سلسلے میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ برطانوی انسداد دہشت گردی کے ماہرین اور نیکٹا اور وزارت داخلہ کے حکام پر مشتمل ایک مشترکہ ٹیم تشکیل دی جائے گی اور برطانیہ اپنے علم و تجربے کی شراکت کے ذریعے جوائنٹ انٹیلی جنس ڈائریکٹوریٹ کے مزید استحکام کے لئے مدد فراہم کرے گا۔ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ برطانیہ غیر قانونی مائیگریشن کے خاتمے کے لئے میکنزم کو مزید موثر بنانے کے لئے امیگریشن حکام کی مدد کے لئے اپنی ٹیم پاکستان بھیجے گا۔ وزیر داخلہ نے اپنی برطانوی ہم منصب کے ساتھ پاکستانی تاجر برادری کو درپیش ویزے کے مسائل کے معاملے کو بھی اٹھایا ۔ملاقات میں منی لانڈرنگ کیس اور ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے معاملے پر دونوں ممالک کے تفتیشی اداروں کے درمیان جاری تعاون کا بھی جائزہ لیا گیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے تفتیشی اداروں کے ارکان آزادانہ اور شفاف انداز اور متعلقہ ملکی قوانین کے مطابق تحقیقات کو آگے بڑھانے کے لئے ایک دوسرے کے ملک کا دورہ کریں گے۔عالمی شہرت یافتہ برطانوی تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹریٹجک اسٹڈیز میں پاکستان کے سیکیورٹی نقطہ نظر پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دیرینہ حل طلب مسائل کی وجہ سے خطے میں مسائل جنم لے رہے ہیں، افغانستان پر سوویت حملوں سے پاکستان میں سیکورٹی مسائل نے جنم لیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سیکورٹی مسائل دوسروں کی وجہ سے پیدا ہوئے۔ پاکستان کو عسکریت پسندوں سے لڑنے کیلئے کئی بار تنہاء چھوڑ دیا گیا۔ سیکیورٹی کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد تمام بوجھ پاکستان پر ڈال دیا گیا۔ایک سابق آمر نے جلد بازی میں غلط فیصلے کئے جس کی پاکستان آج بھی قیمت ادا کر رہا ہے۔دہشت گردی کے خلاف ملکی اقدامات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2007ء کے بعد 8 سال کے عرصہ میں 2015ء میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی ہوئی۔ موجودہ سال کے دوران دہشت گردی میں 54 فیصد کمی ہوئی۔ خودکش حملوں میں 31 فیصد کمی ہوئی۔ انٹیلی جنس کی بنیاد پر 14 ہزار آپریشنز کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی ادارے دہشت گردوں کے خلاف انتہائی کامیابی سے کارروائیاں کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد جو کارروائیاں کر رہے ہیں، ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف شعور پیدا ہوا ہے۔وزیرِداخلہ کا کہنا تھا کہ تمام دیرینہ حل طلب مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا ضروری ہے تاکہ خطے کے امن و امان کو بہتر بنایا جاسکے۔ برطانیہ کے نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر سر مارک لائل گرانٹ سے وزیرِداخلہ کی ملاقات میںاس امر پر اتفاق کیا گیا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ہر سطح پر باہمی روابط کو مزید فروغ دیا جائے گا تاکہ مشترکہ مفادات کا حصول ، باہمی ایشوز کے حل اور خطے میں امن و امان اور سیکیورٹی کے سلسلے میں دونوں ممالک کی پارٹنرشپ کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔ملاقات میںپاک-برطانیہ تعلقات، سیکورٹی کے مختلف امور میں جاری دو طرفہ تعاون، باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔برطانوی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر سے بات چیت کرتے ہوئے وزیرِداخلہ نے کہا کہ حکومت کی مسلسل کوششوں کی بدولت سال 2015میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات پچھلے نو سالوں کے مقابلے میں کم ترین سطح پر تھے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمارے لیے اصل چیلنج یہ ہے کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور مددگاروں کا مکمل خاتمہ کیا جائے ۔خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزیرِداخلہ نے کہا کہ وزیرِاعظم نواز شریف نے بھارت کے حوالے سے مثبت قدم اٹھائے تاکہ دونوں ملکوں کے تعلقات بہتر ہوں تاہم ان کوششوں کو گزشتہ دنوں کے واقعات کی بدولت جھٹکا لگا ہے۔ افغانستان پر بات کرتے ہوئے وزیرِداخلہ نے کہا کہ افغانستان میں امن و امان کے حوالے سے پاکستان نے مخلصانہ کوششیں کی ہیں اور خطے کے مفاد میں مستقبل میں بھی یہ کوششیں جاری رکھے گا تاہم یہ ایک رجحان ہے کہ افغانستان میں کچھ بھی غلط ہو تو اسکا الزام پاکستان پر ڈال دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ا یسے رجحانات کو جاری نہیں رہنا چاہیے۔ ملٹری کورٹس کے سوال پر وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ملٹری کورٹس کا قیام گورنمنٹ کے لئے ایک مشکل فیصلہ تھا تاہم دہشت گردوں نے حکومت کے لئے اور کوئی راستہ نہیں چھوڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملٹری کورٹس ایک عارضی قدم ہے اور سپریم کورٹ آف پاکستان اس کے تمام فیصلوں کا جائزہ لیتی ہے اور اس طرح عدالتی جائزے کا عنصر اپنی جگہ موجود ہے۔برطانوی وزیر داخلہ تھریسا مے اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر نے وزیرِداخلہ کو یقین دہانی کرائی کہ برطانیہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ بشمول کائونٹر ٹیریرازم کے اداروں کو مزید مستحکم کرنے اور انکی استعدادِ کار بڑھانے میں ہر ممکنہ مدد فراہم کرے گا۔لندن میںوزیرِداخلہ نے پاکستان سوسائٹی کے سالانہ عشائیے میں بھی شرکت کی اور لندن میں مقیم پاکستانی کمیونٹی سے ملاقات کی۔ چوہدری نثار علی خان کے امریکا اور لندن کے دورے سے عالمی برادری میں پاکستان سے متعلق بہت سی غلط فہمیوں کا ازالہ ممکن ہوگا اور پاکستان میں جاری دہشت گردی اور شدت پسند ی کے خلاف جنگ کے مختلف پہلوئوں کو جس طرح اجاگر کیا گیا ہے اس سے بین الاقوامی برادری کو ایک مثبت اور مضبوط پیغام ملا اور اس کے نتیجے میں عالمی برادری زیادہ یکسوئی کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
تازہ ترین