اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے حکومت پنجاب کی جانب سے بلدیاتی اداروں کی قبل از وقت تحلیل کے خلاف پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز وغیرہ کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں کی سماعت کے دوران پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019کی دفعہ 3 کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے صوبہ بھر کے تمام بلدیاتی ادارے بحال کرنے کا حکم جاری کردیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عوام نے بلدیاتی نمائندوں کو 5 سال کے لیے منتخب کیا تھا، ایک نوٹیفکیشن کا سہارا لے کر انہیں گھر بھجوانے کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں ،آرٹیکل 140 کے تحت قانون بناسکتے ہیں لیکن ادارے کو ختم نہیں کرسکتے، آپ کو کسی نے غلط مشورہ دیا انہوں نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ باقی صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کب منعقد ہورہے ہیں؟
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پہلے 6 ماہ کے لیے بلدیاتی اداروں کو ختم کرنے کے بعد انتخابات کا اعلان کیا گیا، اس کے بعد 21 ماہ کی توسیع کی گئی، اور اب انتخابات کو مشترکا مفادات کونسل سے مشروط کر رہے ہیں، آپ نے عوام کو ان کے نمائندوں سے محروم کر دیا ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے جمعرات کو پنجاب کے بلدیاتی اداروں کی تحلیل اور نئے انتخابات کے عدم انعقاد سے متعلق دانیال عزیز اور ایک شہری اسد علی خان کی درخواستوں کی سماعت کی تو ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے موقف اختیار کیا کہ پنجاب حکومت صوبے میں بلدیاتی انتخابات منعقد کرانے کے لیے تیار ہے۔
صوبائی حکومت چاہتی ہے کہ اختیارات کو نچلی سطح تک منتقل کیا جائے تاہم معاملہ ابھی مشترکہ مفادات کونسل میں زیر التوا ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا باقی صوبوں میں بلدیاتی ا نتخابات کب منعقدہورہے ہیں؟ توا ٹارنی جنرل نے بتایا کہ باقی صوبوں کو مردم شماری پر اعتراضات ہیں، جس کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 24 مارچ کوشیڈول تھا مگر وزیراعظم کو کوروونا ہونے کی وجہ سے اجلاس 7 اپریل تک ملتوی کردیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا اٹارنی جنرل کا بیان ریکارڈ کر لیتے ہیں کہ صوبے مئی میں بلدیاتی انتخاب منعقد کرا دیں گے، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا یہ صرف وفاق نہیں صوبوں کا بھی معاملہ ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو کیوں ختم کردیا گیا ہے؟ تو درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ پنجاب میں بلدیاتی حکومتوں کی میعاد دسمبر 2021 تک تھی۔
تاہم 2018 کے عام انتخابات کے بعد پنجاب اور وفاق میں تحریک انصاف کی نئی حکومت آئی تو اس نے بلدیاتی حکومتیں تحلیل کر کے ایک سال میں الیکشن کرانے کا وقت دیا تھا تاہم ایک سال کی مدت گزرنے کے بعد پنجاب حکومت نے نئی ترمیم کے لئے ایک آرڈیننس جاری کرتے ہوئے صوبہ بھر کے بلدیاتی ادارے تحلیل کردیئے ۔