لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ نون کے صدر محمد شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے چیئرمین نیب کو 13 اپریل کے لیے نوٹس جاری کردیے، شہباز شریف کا مؤقف ہے کہ نیب نے بدنیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کا کیس بنایا، نیب نے اہلخانہ کو بھی بدنیتی سے بےنامی دار قرار دیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، شہباز شریف کا مؤقف ہے کہ انہوں نے 1972ء میں کاروبار کا آغاز کیا، 3 بار پنجاب کے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے، پہلے5 اکتوبر 2018 ءکو آشیانہ کیس ، پھر28 ستمبر 2020 ءکومنی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔
آشیانہ کیس میں گرفتاری کے دوران ہی منی لانڈرنگ کی انکوائری بھی کرلی گئی تھی،4 وعدہ معاف گواہوں میں سے کسی نے بھی انہیں نامزد نہیں کیا، وہ 70 سال کےبوڑھے، کمر درد اور کئی دیگر بیماریوں میں مبتلا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریفرنس میں 110 گواہ ہیں ، ٹرائل ابھی ابتدائی سطح پر ہے، ماضی میں بھی بیرون ملک سے واپس آئے، فرار نہیں ہوں گے، استدعا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا جائے۔