• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افریقی ممالک میں بہت کچھ ہونے جا رہا ہے مگر آج صرف نائیجر کی بات کرتے ہیں جو نائیجیریا کا ہمسایہ ہے۔ میں یہ سطور نائیجر سے واپسی پر استنبول سے رقم کر رہا ہوں۔ نائیجر میں 99فیصد مسلمان ہیں، غریبوں کی بستیوں پر فرانس حکومت کرتا رہا۔ نائیجر فرانس کی کالونی تھا یہاں آج بھی غربت جاگتی، بولتی اور گلیوں میں دھول اڑاتی ہے۔ پس پردہ غلامی کے سائے ہیں۔ لوگوں سے ان کی زبانیں چھین کر سرکاری زبان فرنچ کو بنا دیا گیا جیسے ہمارے ہاں غلام ابھی تک انگریزی سے جان چھڑوانے کے لئے تیار نہیں ویسے ہی غلامی کا اثر نائیجر پر ہے۔ دو کروڑ تیس لاکھ آبادی کے اس ملک کے آٹھ صوبے شہروں کے نام پر ہیں۔ قریباً تیرہ لاکھ اسکوائر کلومیٹر رقبے پر پھیلے اس ملک میں زندر، مرادی، تاوا، دوسو، اگادیس، تلابیری، ضفا اور نیامی صوبوں کے نام ہیں۔ نیامی نائیجر کا دارالحکومت ہے۔ بالکل ایسے ہی جیسے چالیس سال پہلے ہمارا ملتان تھا، پندرہ لاکھ آبادی کے اس شہر کو اگلے پانچ برسوں میں ملتان سے کہیں آگے دیکھیں گے کیونکہ وہاں تیز رفتاری سے منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔ نائیجر میں تین بڑے قبائل ہیں ہوسا، زما اور توارگ یعنی بربر۔ اگرچہ اپوزیشن لیڈر کا تعلق تلابیری سے ہے مگر ملک کے بڑے سیاسی کھلاڑیوں کا تعلق مرادی، زندر اور تلاوا سے ہے۔ مرادی نائیجر کا بڑا معاشی شہر ہے اس کی بڑی وجہ بڑے ملک نائیجیریا کے قریب ہونا ہے۔

صاحبو! غربت کے باوجود نائیجر کے لوگوں کی چند خوبیاں انہیں بہت ممتاز کرتی ہیں مثلاً نائیجر کے لوگ انتہائی امن پسند ہیں، دودھ سمیت کسی بھی چیز میں ملاوٹ کا سوچتے تک نہیں، کم تولنے کا تصور ہی نہیں، لوگ نماز کے وقت دکانیں، ٹھیلے چھوڑ کر چلے جاتے ہیں مگر کوئی چوری کا سوچتا بھی نہیں۔ یہاں ایک چیز کا پورے شہر میں ایک ہی ریٹ ملے گا۔

خواتین و حضرات! نائیجر معدنیات سے بھرا ہوا ہے، یہ یورینیم پیدا کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے، یہاں آئرن، ٹن، فاسفیٹ اور گولڈ ہے۔ جاپان اور انڈیا کا اسٹیل نائیجر کے خام مال کا محتاج ہے۔ یہاں کی بڑی فصل باجرا ہے پھر مکئی، جوار اور گندم مگر گندم بہت تھوڑی ہوتی ہے، تھوڑا سا زیتون ہوتا ہے۔ تل کی پیداوار عمدہ ہے۔ نائیجر کیلا، کاجو، مونگ پھلی، آم، پپیتا، خربوزہ اور تربوز پیدا کرنے والا ملک ہے۔ گائے، بکری، بھیڑ اور اونٹ کی بہتات ہے۔ پاکستان میں ایک فرد کے حصے میں ڈیڑھ جانور جبکہ نائیجر میں ہر فرد کے حصے میں ساڑھے تین جانور آتے ہیں لیکن اگر آپ کو پیکٹ میں حلال میٹ چاہئے تو وہ یورپ سے آئے گا۔ پیکٹ میں دودھ چاہئے تو وہ بھی یورپ سے آئے گا کیونکہ یہاں پروسیسنگ کا کوئی اہتمام ہی نہیں۔ نائیجر کے جنگلات میں ہرن، بارہ سنگھا، ریچھ، افریقی شیر، بندر اور زرافے ملتے ہیں۔ ایک بڑا دریا، دریائے نائیجر بہتا ضرور ہے مگر اس پر کوئی بیراج نہیں، کوئی آبپاشی کا نظام نہیں۔ سات کروڑ پچاس لاکھ جانوروں کے حامل ملک میں لیدر پروسیسنگ ہی نہیں ہے یہاں چھ برس پہلے ریلوے ٹریک بچھادیا گیا تھا مگر ٹرین ابھی تک نہیں چل سکی۔ اب آپ یقیناً سوچ رہے ہوں گے کہ جب نائیجر کے پاس اتنا کچھ ہے تو وہاں غربت کیوں ہے؟ نائیجر کا شمار غریب ترین ملکوں میں کیوں ہوتا ہے؟ اس کا جواب پاکستان جیسا ہی ہے، نائیجر کے غریب رہنے میں وہاں کی کرپٹ لیڈر شپ کا دخل ہے، لیڈر شپ صرف کرپٹ ہی نہیں بزدل بھی ہے۔ اسی لئے وہاں بار بار فوج کو مداخلت کرنا پڑی۔ آٹھ دس برسوں سے ایسا نہیں ہوا بلکہ اپریل میں پہلی سول حکومت کسی دوسری سول قیادت کے حوالے اقتدار کرے گی ورنہ اس سے پہلے یہ کام بھی فوج کو کرنا پڑتا تھا۔

حال ہی میں صدر مملکت سے ستارہ امتیاز حاصل کرنے والے پیر سید لختِ حسنین نے کئی برس پہلے نیامی میں مسلم ہینڈز کے تحت ایک اسکول بنایا تھا، پاکستان اور نائیجر کے تعلقات بہت برے تھے۔ وزارتِ خارجہ پچھلے سال نائیجر کے لئے اکنامک ڈپلومیسی اور افریقی امور کے ماہر احمد علی سروہی کو سفیر بنایا، جب وہ یہاں آئے تو نائیجر کا وزیر خارجہ مل ہی نہیں رہا تھا، موجودہ صدر اس وقت وزیر داخلہ تھے، انہوں نے چار مرتبہ ملنے سے انکار کیا۔ نیامی میں گاندھی سنٹر اور بھارتی سرمایہ کاری دیکھ کر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنے سفیر سے کہنے لگے کہ ’’نائیجر والے ہمارے ہاتھ نہیں آئیں گے‘‘ جواباً درویش سا سفیر بولا ’’آپ بےفکر ہو جائیں‘‘ پھر اس نے پچھلے برس ہی پاکستان کے لئے نیامی میں پچاس سے زائد تقاریب کیں۔ بس وہ کام کرتا گیا اور انڈیا کو پیچھے دھکیلتا گیا، آج نیامی میں ہرطرف پاکستان ہے۔ پہلے نائیجر سے ہماری تجارت ایک ملین تھی اب 25ملین ڈالر ہے وہاں کے کاروباری وفود پاکستان کے دورے کر چکے ہیں۔

اب راستے ہموار ہیں، صدر مملکت عارف علوی نائیجر کے نئے صدر محمد بازم کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے دو اپریل کو نیامی میں ہوں گے۔ نیامی میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی باغ جناح اور پاکستان میڈیکل کالج کا افتتاح کریں گے، وزیر خارجہ کے اعلان کردہ دو سو اسکالر شپس تقسیم کریں گے، پاکستانی نائیجر کے اسپتالوں کو ڈاکٹرز فراہم کرے گا، نیامی میں پاکستان اسٹریٹ چلڈرن کے لئے اسکول بنا چکا ہے۔ نائیجر میں پاکستان کی ورچوئل یونیورسٹی کے کیمپس جناح ’’ای لائبریری‘‘ اور یونیورسٹیوں میں پاکستان بک کارنر قائم کئے جا رہے ہیں۔ نائیجر پاکستان ہیلتھ ایجوکیشن کو ری ڈور اور ایکسپورٹ پراسیسنگ زون بن رہا رہے۔ ویزہ فری کنٹری کے لئے معاہدہ ہو رہا ہے۔ پاکستان وہاں زراعت کے شعبے میں خصوصی کام کرے گا۔ دریائے نائیجر پر پاکستان کی مدد سے بیراج بنا کر نہروں کو پورے ملک میں پھیلایا جائے گا۔ نائیجر پاکستان فرینڈ شپ یونیورسٹی بن رہی ہے۔ فوڈ، لیدر پروسیسنگ، ٹیکسٹائل اور آئی ٹی میں بھی معاہدے ہونے جا رہے ہیں، ایک بڑا دفاعی معاہدہ بھی شامل ہے وہاں سائنس و ٹیکنالوجی اور تعمیراتی کاموں میں پاکستانی ماہرین اپنا جادو جگائیں گے، ٹریکٹر، زرعی آلات، موٹر سائیکل انڈسٹری اور سیاحت کو بھی فروغ دیا جائے گا۔ اپریل ہی میں نائیجر کے وزیر سرمایہ کاری زکریا ورگو پاکستان کا دورہ کریں گے وہاں کے پانی اور زراعت سے متعلق منصوبوں کے وزیر گادو سابو مختار بھی پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس پورے قصے میں پاکستانی سفیر کی مہارت کا بڑا دخل ہے کہ ؎

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور

واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین