اسلام آباد(اے پی پی، آن لائن) سپریم کورٹ نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم فنڈز کیس کی سماعت تین ماہ کیلئے ملتوی کر دی ہے ۔دوران سماعت چیئرمین واپڈا نے عدالت کو بتایا کہ دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کیلئے واپڈا 700ارب روپے اپنے وسائل سے خرچ کریگا، ڈیمز کی تعمیر کیلئے حکومت نے 240 ارب روپے دینے ہیں جو نہیں ادا کئے جا رہے،کورونا وائرس کے باوجود ڈیمز کا کام بروقت مکمل ہو رہا ہے ،مہمند ڈیم 2025 ء اور دیامر بھاشا ڈیم 2028ء تک مکمل ہوگا،دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کچرا بھی چینی کمپنی اٹھا رہی ہے کیا پاکستان میں یہ صلاحیت بھی نہیں، جسٹس عمر عطابندیال نے استفسار کیا کہ صوبوں کے تحفظات دور کیے بغیر کالاباغ ڈیم کیسے بنے گا؟ منگل کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے دیا میربھاشا اور مہمند ڈیم فنڈز سے متعلق کیس پر سماعت کی ۔دوران سماعت چیئرمین واپڈا نے عدالت کو بتایا کہ مہمند ڈیم سے مردان، نوشہرہ اور چارسدہ میں سیلاب نہیں آئیگا جس سے صوبہ خیبرپختونخوا کے تحفظات دور ہوجائینگے، کوٹری کے قریب لندن کے دریا تھیمز کی طرز پر سندھ بیراج بنایا جا رہا ہے جس سے سندھ کے تحفظات بھی دور ہو جائینگے،کراچی کیلئے کے فور منصوبہ واپڈا کو دیا گیا ہے، دیامر بھاشا ڈیم کیلئے اسٹیل درآمد کرنا پڑے گا کیونکہ ملکی مجموعی پیداواری صلاحیت سے زیادہ اسٹیل درکار ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ پاکستان اسٹیل مل چلے تو اسٹیل باہر سے درآمد نہیں کرنا پڑے گا،جو پیسے واپڈا نے باہر دینے ہیں وہ اسٹیل مل کو دیدے،اسٹیل مل کو پیسے دینے والی بات صرف میری تجویز ہے۔ چیئرمین واپڈا نے اپنی بریفنگ میں عدالت کو بتایا کہ 8 سے 12 کلومیٹر بابوسر ٹنل بنتا ہے تو دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے بہت آسانیاں پیدا ہوجائینگی۔