کراچی (اسد ابن حسن) لاہور اور کراچی ایف آئی اے نے ملک میں موجود 28بینکوں کو خطوط ارسال کردیئے ہیں کہ شوگر، سٹہ مافیا کے سرکردہ افراد، جن کی شناخت ہوچکی ہے اور ان کی لسٹ بھی بینکوں کو فراہم کردی گئی ہے، ان کے بینک اکاؤنٹس میں ڈیبیٹ ٹرانزیکشن یعنی ان اکاؤنٹس سے پیسے نکلوانے پر پابندی عائد کردی جائے۔ اس حوالے سے ڈائریکٹر سندھ زون عامر فاروقی نے ’’جنگ‘‘ سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ سندھ کے 23سٹے بازوں کی شناخت ہوچکی ہے اور ان کے اور ان سے منسلک بینک اکاؤنٹس سے رقم نکلوانے پر پابندی کی ہدایت بینکوں کو جاری کردی گئی ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر لاء پنجاب زون Iنے مذکورہ پابندی لاگو کرنے کیلئے 28ملکی اور غیر ملکی بینکوں کو مراسلے بھیجے ہیں۔ بینکوں کو آگاہ کیا گیا ہے کہ لاہور ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل میں شوگر مالکان اور سٹہ مافیا کے خلاف انکوائری نمبر 134/2020جاری ہے جس میں منی لانڈرنگ کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں۔ نہ صرف شناخت شدہ بینک اکاؤنٹس بلکہ ان سے ملحقہ بینک اکاؤنٹس پر بھی پابندی لاگو کی جائے گی۔ تاہم انٹر بینک اکاؤنٹ، ٹرانسفر، چیکس، پے آرڈر، آر ٹی جی ایس اور وہ ٹرانزیکشنز جن کی منی ٹریل ثابت ہوتی ہو، ان پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر کوئی خصوصی ڈیبیٹ ٹرانزیکشن کرنا ضروری ہو یا عدالت حکم دے تو اس ٹرانزیکشن کی اجازت ایف آئی اے لینا ضروری ہوگا۔ مذکورہ حکم نامہ فوری طور نافذالعمل ہوگا۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس مارچ /اپریل میں ہی شوگر انکوائری شروع ہوئی تھی۔ اس وقت مذکورہ انکوائری کے سربراہ ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان ہیں اور ان کے 11تفتیشی افسران، انسپکٹر عماد بٹ، امتیاز، شاہد، زوار، علی عارف، علی رضا، نعمان رضا، اور 4سب انسپکٹر افسران شامل ہیں۔ تحقیقات کے دوران 4سٹہ مافیا، واٹس گپ گروپ سامنے آئے جو شوگر ٹریڈر ایکسچینج، پاک شوگر گروپ، مرچنٹ شوگر اور پاکستان ٹریڈرز ہیں۔ ان گروپس کی چیٹنگ /میسجز کو سائبر کرائم لاہور کی تکنیکی ٹیم نے ڈیٹا حاصل کرکے تفتیشی ٹیم کو فراہم کیا۔ پنجاب میں 12بڑے سٹے بازوں کی شناخت ہوئی اور 12مقدمات درج ہوئے جبکہ سندھ میں 23سٹے بازوں کی شناخت ہوئی جس میں سات گرفتار ہوئے۔